سرینگر: جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں 9 جنوری کو پنچایتی ممبران کی پانچ سالہ مدت ختم ہو رہی ہے لیکن مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ پنچایتی انتخابات منعقد کرنے کے متعلق ابھی کوئی اقدام نہیں کر رہے ہیں۔ جموں کشمیر سٹیٹ الیکشن کمیشن نے اگرچہ یونین ٹیریٹری میں پنچایتی انتخابات کے لئے ووٹر فہرستوں کا تیسری مرتبہ جائزہ لینے کے تیاریوں کا آغاز کیا ہے، تاہم انتخابات کے انعقاد پر کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔
پنچایتی راج ایکٹ کے مطابق جموں کشمیر یا کسی بھی ریاست میں پنچایتی ممبران کی پانچ برس کی مدت ختم ہوتے ہی انتخابات منعقد کرانے چاہئے۔ یہ انتخابات پانچ برس کی مدت ختم ہونے سے دو یا تین ماہ قبل منعقد کئے جاتے ہیں۔ جموں کشمیر کے پنچایتی ممبران کے مطابق مرکزی سرکار نے پنچایتی راج قانون کو بالائے طاق رکھ کر یہاں اس کی کوئی وقعت نہیں رکھی ہے۔
جموں کشمیر پنچایتی راج موومنٹ کے چیئرمین غلام حسن پنزو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جموں کشمیر میں 9 جنوری کو پنچایتی راج سسٹم کی پانچ سالہ مدت ختم ہورہی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سرکار انتخابات منعقد کرنے کے متعلق کوئی بات نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی سرکار نے پنچایتی راج نظام اور پنچایتی راج ایکٹ کو سیاست کی نظر کر دیا ہے، جس کی وجہ سے یہاں پنچایتی انتخابات منعقد نہیں کئے جارہے ہیں۔
آل جموں کشمیر پنچایت کانفرنس کے صدر انیل شرما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی سرکار کو یہاں پنچایتی راج ایکٹ کے انتخابات منعقد کرنے چاہئے نہ کہ انکی مرضی کے مطابق۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر جموں کشمیر میں پارلیمانی انتخابات معقول وقت پر منعقد کئے جا رہے ہیں تو پنچایتی انتخابات کے انعقاد کے متعلق سرکار خاموش کیوں ہیں؟‘‘
جموں کشمیر میں سنہ 2018 میں پنچایتی انتخابات منعقد کئے گئے تھے، لیکن نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان دو جماعتوں نے کہا تھا کہ مزکری سرکار دفعہ 370 اور 35 اے کی حفاظت کے متعلق انکو یقین دہانی کرے، تاہم پانچ اگست سنہ 2019 کو بی جے پی سرکار نے اس دفعہ کا خاتمہ کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گزشتہ سال میڈیا کو بتایا کہ سنہ 2018 کے پنچایتی و بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا انکی پارٹی کی بڑی غلطی تھی جس کو وہ دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں پنچایت ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا آغاز جلد
دریں اثناء، جموں کشمیر کے اسٹیٹ الیکشن کمشنر برج راج شرما نے تمام ضلع مجسٹریٹس، جو ضلع کے الیکٹورل افسر بھی ہوتے ہیں، کو ہدایت دی ہے کہ جنوری کے آخر سے فروری کے پہلے ہفتے میں پنچایتی انتخابات کے لئے ووٹر فہرستوں کا جائزہ لیا جائے اور نئے ووٹرز کو ان فہرستوں میں شامل کیا جائے۔ انکا کہنا ہے کہ تین لاکھ سے زائد نئے ووٹرز ان فہرستوں میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ گزشتہ مہینوں میں ان ووٹر فہرستوں کا تیسری مرتبہ جائزہ لیا جائے گا۔ اس سے قبل سنہ 2022 کے دسمبر اور سنہ 2023 کے ان ووٹر فہرستوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے جن میں اٹھارہ برس کے افراد کو شامل کیا گیا ہے اور فوت شدہ افراد یا نقل مکانی کرنے والے ووٹرز کو فہرستوں سے نکالا گیا ہے۔