جموں و کشمیر میں بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ اگرچہ نجی شعبہ گزشتہ دہائیوں سے ناسازگار حالات کی نذر ہوگیا ہے وہیں سرکاری ملازمتیں بھی جمود کا شکار ہے۔ Unemployment in Jammu and Kashmir
نجی شعبہ دفعہ 370 کے بعد بندشوں اور کووڈ لاک ڈاؤن سے بڑی طرح متاثر ہوا ہے جس سے اس شعبے میں روزگار کمانے والوں کو نوکریوں سے نکالا گیا۔ گزشتہ تین برسوں سے جموں و کشمیر کے سروس سلیکشن بوڈ (ایس ایس بی) نے تین ہزار نان گزیٹڈ اسامیوں کی لیے اشتہارات دئے ہیں۔ لیکن اب تک ان اسامیوں کو پر نہیں کیا گیا ہے۔ no solution to unemployment in Jammu and Kashmir
ایس ایس بی نے کئی مرتبہ ان اسامیوں کی بھرتی کے لیے امتحانات کی تاریخ مقرر کی لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات پر ان کو منسوخ کیا۔ گزشتہ برس ایس ایس بی نے فائنانشل اکاؤنٹس اسسٹنٹ کی اسامیوں کے امتحانات کے نتائج ظاہر کئے لیکن ان امیدواروں کو آج تک بھرتی نہیں کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ پولیس میں سب انسپکٹرز کی بھرتی کے عمل پر بھی سوالات کھڑے ہوگئے جس کے بعد انتظامیہ نے اسکی بھرتی عمل کو منسوخ کر دیا۔ سینٹر فار مائنٹرنگ اینڈ اکانومی نے بھی گزشتہ مہینوں میں اپنے رپورٹز میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی ہے۔
بڑھتی بے روزگاری سے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ذہنی کوفت پیدا ہورہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ایک طرف سرکار نے بھرتی کا عمل جمود پر رکھا ہے اور دوسری جانب نجی شعبہ بھی یہاں زوال پذیر ہورہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے دعوے کیا کہ جموں و کشمیر میں فاسٹ ٹریک یعنی تیز رفتاری سے سرکاری بھرتی کرے گا لیکن یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
سیاسی جماعتیں بھی آئے روز سرکار کو بے روزگاری پر تنقید کا نشانہ بنا کر انتظامیہ سے مطالبہ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کا مداوا کرے۔ سی پی آئے ایم کے سٹیٹ سیکریٹری یوسف تاریگامی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے دفعہ 370 اور A- 35 کو جموں و کشمیر کی ترقی کو رکاوٹ کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا لیکن اعدادوشمار حکومت کے دعووں کے بالکل برعکس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Tarigami on Unemployment in JK: جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی سطح عروج پر: تاریگامی
انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے نوجوان نوکریوں کے انتظار میں عمر کی حد پار کر رہے ہیں۔ بے روزگاری، مہنگائی اور خاندانی ذمہ داریاں ان بے روزگار نوجوانوں پر دباؤ ڈال رہی ہیں اور بعض صورتوں میں انہیں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نجی و سرکاری شعبوں میں پچاس ہزار نوکریوں پر فوری بھرتی کی جائے گی۔