ETV Bharat / state

Falah Aam Trust School Banned: فلاح عام ٹرسٹ کے دس اسکول جموں و کشمیر بورڈ سے منسلک نہیں، جے کے بورڈ

جموں و کشمیر گورنر انتطامیہ نے ممنوعہ اسلامی تنظیم جماعت اسلامی سے منسلک فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے 10 اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کو مقامی سرکاری اسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا۔ J&K Govt Orders to Shut Falah-e-Aam Schools

علامتی تصویر
علامتی تصویر
author img

By

Published : Jun 17, 2022, 10:24 PM IST

سرینگر: اسکولی تعلیم کے محکمے نے پیر کے روز ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ کی نگرانی میں چلنے والے مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ ٹرسٹ جماعت اسلامی تنظیم کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس پر 2017 میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ وہیں جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جمعہ کے روز کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک دس اداروں کے طلبہ کو وقتاً فوقتاً امتحانات کے مقاصد کے لیے محکمے نے قریبی سرکاری اسکولوں کے ساتھ ٹیگ کیا تھا۔

اسکولوں کی فہرست جاری کرتے محکمے نے کہا کہ فلاح عامہ کو کوئی بھی اسکول جموں و کشمیر بورڈ سے منسلک نہیں ہے، لیکن جموں و کشمیر لداخ ہائی کورٹ کے عبوری احکامات آڈر تاریخ 23 نومبر 2019 میں دس اسکولوں کو امتحانی مقاصد کے لیے نزدیکی سرکاری اسکولوں کے ساتھ منسلک رکھا گیا تھا۔

no Falah aam trust school recognized with jk bose
فلاحی عام ٹرسٹ کے دس اسکول جموں و کشمیر بورڈ سے منسلک نہیں، جے کے بورڈ

ان اداروں میں اسلامیہ ماڈل اسکول (بوائز اینڈ گرلز) برزولہ سرینگر، اسلامیہ ماڈل اسکول کپواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول ہندواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول دیور لولاب کپواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول دروازہ سوپور، اسلامیہ ماڈل اسکول، بٹہ مالو سرینگر، اسلامیہ ماڈل اسکول نیو چوک اننت ناگ، اسلامیہ ماڈل اسکول، صفا پورہ گاندربل، اسلامیہ اقبال میموریل اسکول سوپوربارہمولہ اور نور الاسلام ہائی اسکول بارہمولہ شامل ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجسنی کی طرف سے کئی گئی تحقیقیات میں یہ بات سامنے آئی کہ جماعت اسلامی کے فلاح ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کام انجام دیے گئے اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ جماعت اسلامی جو کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت پہلے ہی ممنوع قرار دی گئی ہے۔

فلاح عام ٹرسٹ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کا قائم کردہ ایک ٹرسٹ ہے جو 31 جولائی 1962 سے ہے جو کہ سرکاری آرڈر نمبر 169/72 کے تحت رجسٹرڈ ہے۔ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک اسکولوں میں جموں وکشمیر محکمہ تعلیم اور بورڈ آف اسکول ایجوکیشن تسلیم شدہ کتابیں اور تجویز شدہ نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ اسکولوں میں اسلامک اسٹڈیز اور عربی بھی پڑھائی جاتی ہے، وہیں ان مذکورہ اسکولوں میں دو دہائی سے پری پرائمری سطح پر انگریزی بھی پڑھائی جارہی ہے۔

جموں و کشمیر حکام کا دعویٰ ہے کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی نے فلاح عام ٹرسٹ کے نام پر چل رہے اسکولوں، یتیم خانوں اور دیگر خیراتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک سے پیسے حاصل کیے تھے اور انہی رقومات کی بنیاد پر 2008 ،2010 اور 2016 میں مذکورہ اداروں نے بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلانے اور امن و امان میں خلل پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ 2008 میں کشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ کو سرکاری اراضی فراہم کرنے، 2010 میں شہری ہلاکتوں اور 2016 میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کو توڑنے کے لیے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ 2010 اور 2016 میں پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں افراد کو کلی یا جزوی طور بینائی سے بھی محروم ہوئے۔

تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق 300 سے زائد ٹرسٹ اسکول غیر قانونی طور حاصل کی گئی سرکاری زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ریونیو محکمے کے افسران کی ساز باز سے زمین کی جعلی دستاویزات بھی بنائی گئی ہیں۔ حکام نے گزشتہ کئی ماہ سے جن تعلیمی اداروں کے بارے میں ایک وسیع سروے شروع کی تھی جس میں ان کے زیر استعمال اراضی کی نوعیت کے بارے میں دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ واضح رہے ایس آئی اے نے اس معاملے کے تعلق سے ایف آئی آر درج کیا ہے اور ایجسنی مزید تحقیقات عمل میں لارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سرینگر: اسکولی تعلیم کے محکمے نے پیر کے روز ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ کی نگرانی میں چلنے والے مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ ٹرسٹ جماعت اسلامی تنظیم کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس پر 2017 میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ وہیں جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جمعہ کے روز کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک دس اداروں کے طلبہ کو وقتاً فوقتاً امتحانات کے مقاصد کے لیے محکمے نے قریبی سرکاری اسکولوں کے ساتھ ٹیگ کیا تھا۔

اسکولوں کی فہرست جاری کرتے محکمے نے کہا کہ فلاح عامہ کو کوئی بھی اسکول جموں و کشمیر بورڈ سے منسلک نہیں ہے، لیکن جموں و کشمیر لداخ ہائی کورٹ کے عبوری احکامات آڈر تاریخ 23 نومبر 2019 میں دس اسکولوں کو امتحانی مقاصد کے لیے نزدیکی سرکاری اسکولوں کے ساتھ منسلک رکھا گیا تھا۔

no Falah aam trust school recognized with jk bose
فلاحی عام ٹرسٹ کے دس اسکول جموں و کشمیر بورڈ سے منسلک نہیں، جے کے بورڈ

ان اداروں میں اسلامیہ ماڈل اسکول (بوائز اینڈ گرلز) برزولہ سرینگر، اسلامیہ ماڈل اسکول کپواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول ہندواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول دیور لولاب کپواڑہ، اسلامیہ ماڈل اسکول دروازہ سوپور، اسلامیہ ماڈل اسکول، بٹہ مالو سرینگر، اسلامیہ ماڈل اسکول نیو چوک اننت ناگ، اسلامیہ ماڈل اسکول، صفا پورہ گاندربل، اسلامیہ اقبال میموریل اسکول سوپوربارہمولہ اور نور الاسلام ہائی اسکول بارہمولہ شامل ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجسنی کی طرف سے کئی گئی تحقیقیات میں یہ بات سامنے آئی کہ جماعت اسلامی کے فلاح ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کام انجام دیے گئے اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ جماعت اسلامی جو کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت پہلے ہی ممنوع قرار دی گئی ہے۔

فلاح عام ٹرسٹ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کا قائم کردہ ایک ٹرسٹ ہے جو 31 جولائی 1962 سے ہے جو کہ سرکاری آرڈر نمبر 169/72 کے تحت رجسٹرڈ ہے۔ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک اسکولوں میں جموں وکشمیر محکمہ تعلیم اور بورڈ آف اسکول ایجوکیشن تسلیم شدہ کتابیں اور تجویز شدہ نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ اسکولوں میں اسلامک اسٹڈیز اور عربی بھی پڑھائی جاتی ہے، وہیں ان مذکورہ اسکولوں میں دو دہائی سے پری پرائمری سطح پر انگریزی بھی پڑھائی جارہی ہے۔

جموں و کشمیر حکام کا دعویٰ ہے کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی نے فلاح عام ٹرسٹ کے نام پر چل رہے اسکولوں، یتیم خانوں اور دیگر خیراتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک سے پیسے حاصل کیے تھے اور انہی رقومات کی بنیاد پر 2008 ،2010 اور 2016 میں مذکورہ اداروں نے بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلانے اور امن و امان میں خلل پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ 2008 میں کشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ کو سرکاری اراضی فراہم کرنے، 2010 میں شہری ہلاکتوں اور 2016 میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کو توڑنے کے لیے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ 2010 اور 2016 میں پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں افراد کو کلی یا جزوی طور بینائی سے بھی محروم ہوئے۔

تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق 300 سے زائد ٹرسٹ اسکول غیر قانونی طور حاصل کی گئی سرکاری زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ریونیو محکمے کے افسران کی ساز باز سے زمین کی جعلی دستاویزات بھی بنائی گئی ہیں۔ حکام نے گزشتہ کئی ماہ سے جن تعلیمی اداروں کے بارے میں ایک وسیع سروے شروع کی تھی جس میں ان کے زیر استعمال اراضی کی نوعیت کے بارے میں دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ واضح رہے ایس آئی اے نے اس معاملے کے تعلق سے ایف آئی آر درج کیا ہے اور ایجسنی مزید تحقیقات عمل میں لارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.