ETV Bharat / state

سابق وزرائے اعلیٰ کی رہائی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا

حکام کے مطابق جموں و کشمیر کے نظر بند تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائی کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

author img

By

Published : Dec 19, 2019, 5:52 PM IST

سابق وزرائے اعلیٰ کی رہائی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا
سابق وزرائے اعلیٰ کی رہائی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ نظر بند سیاسی رہنماؤں کو شرط کی بنیاد پر رہا کیا جائے گا کہ وہ کسی بھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے جس سے امن و امان میں خلل پیدا ہو۔
حکام نے بتایا کہ نظر بند سیاسی رہنما اگر بانڈ پر دستخط کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے جس سے امن و امان میں رخنہ پیدا ہو تو انہیں رہا کیا جائے گا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ بانڈ پر دستخط کرنے والے چند نظر بند رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے

حکومت کے ایک سینئینر عہدیدار نے بتایا تقریباً 23 رہنما نظر بند ہیں اور ان کی رہائی کے متعلق عمل ابھی جاری ہے، لیکن ابھی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے

واضح رہے کہ چند روز قبل انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت فاروق عبداللہ کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظربند ہیں، جب مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے ہند نواز سیاسی رہنماؤں، علحیدگی پسند رہنماوں سمیت ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہے۔
اس سے قبل بھی اس طرح کا بانڈ سامنے آیا تھا جس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کو اب ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا، جس سے انہیں ایک سال تک دفعہ 370 سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے کرنے، بیانات دینے، عوامی مقامات پر تقریر کرنے یا کسی عوامی تقریب میں حصہ لینے سے بچنا ہوگا۔

بانڈ میں کہا گیا ہے کہ قائدین کے کسی بھی عوامی بیانات سے ریاست کے امن و امان میں رخنہ پیدا ہوسکتا ہے اور سلامتی کو بھی خطرے لاحق ہوسکتا ہے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ نظر بند سیاسی رہنماؤں کو شرط کی بنیاد پر رہا کیا جائے گا کہ وہ کسی بھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے جس سے امن و امان میں خلل پیدا ہو۔
حکام نے بتایا کہ نظر بند سیاسی رہنما اگر بانڈ پر دستخط کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے جس سے امن و امان میں رخنہ پیدا ہو تو انہیں رہا کیا جائے گا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ بانڈ پر دستخط کرنے والے چند نظر بند رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے

حکومت کے ایک سینئینر عہدیدار نے بتایا تقریباً 23 رہنما نظر بند ہیں اور ان کی رہائی کے متعلق عمل ابھی جاری ہے، لیکن ابھی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے

واضح رہے کہ چند روز قبل انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت فاروق عبداللہ کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظربند ہیں، جب مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے ہند نواز سیاسی رہنماؤں، علحیدگی پسند رہنماوں سمیت ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہے۔
اس سے قبل بھی اس طرح کا بانڈ سامنے آیا تھا جس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کو اب ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا، جس سے انہیں ایک سال تک دفعہ 370 سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے کرنے، بیانات دینے، عوامی مقامات پر تقریر کرنے یا کسی عوامی تقریب میں حصہ لینے سے بچنا ہوگا۔

بانڈ میں کہا گیا ہے کہ قائدین کے کسی بھی عوامی بیانات سے ریاست کے امن و امان میں رخنہ پیدا ہوسکتا ہے اور سلامتی کو بھی خطرے لاحق ہوسکتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.