ETV Bharat / state

Terror Funding Case این آئی اے کا یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

author img

By

Published : May 26, 2023, 10:49 PM IST

Updated : May 27, 2023, 7:39 AM IST

کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک، جو ٹیرر فنڈنگ کے معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں کے خلاف این آئی اے نے دہلی ہائی کورٹ میں سزائے موت دینے کی عرضی دائر کی ہے۔

terror funding case: NIA seeks death sentence for Yasin Malik
یاسین ملک

سرینگر: این آئی اے نے علیحدگی پسند رہنما و کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں این آئی ایک نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی کی سماعت پیر یعنی 29 مئی کو دو رکنی پنچ جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کرے گی۔

واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے 25 مئی 2022 کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ اور کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی۔ مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کے بعد ملک کو عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔اگرچہ ایجنسی نے ملک کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے کہا کہ سزائے موت صرف غیر معمولی معاملات میں دی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملک کو قصوروار قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔

قبل ازیں 10 مئی کو ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی ملک پر عائد ہے۔

مزید پڑھیں: G 20 Summit and Mushaal Mullick : مشعل ملک کی جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف سازشیں جاری، ایجنسیز

عدالت نے اس دوران کشمیری علیٰحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

بتادیں کہ یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندوں کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تاہم انہوں نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیرباد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی جن میں پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Yasin Malik on Rubaiya Sayeed Case: یاسین ملک نے روبیہ سعید کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی درخواست کی

سرینگر: این آئی اے نے علیحدگی پسند رہنما و کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں این آئی ایک نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی کی سماعت پیر یعنی 29 مئی کو دو رکنی پنچ جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کرے گی۔

واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے 25 مئی 2022 کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ اور کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی۔ مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کے بعد ملک کو عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔اگرچہ ایجنسی نے ملک کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے کہا کہ سزائے موت صرف غیر معمولی معاملات میں دی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملک کو قصوروار قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔

قبل ازیں 10 مئی کو ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی ملک پر عائد ہے۔

مزید پڑھیں: G 20 Summit and Mushaal Mullick : مشعل ملک کی جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف سازشیں جاری، ایجنسیز

عدالت نے اس دوران کشمیری علیٰحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

بتادیں کہ یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندوں کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تاہم انہوں نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیرباد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی جن میں پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Yasin Malik on Rubaiya Sayeed Case: یاسین ملک نے روبیہ سعید کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی درخواست کی

Last Updated : May 27, 2023, 7:39 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.