ETV Bharat / state

Yasin Malik Terror Funding Case: این آئی اے 18 اپریل کو یاسین ملک کے خلاف الزامات طے کرے گی

author img

By

Published : Apr 11, 2022, 2:14 PM IST

Updated : Apr 11, 2022, 3:03 PM IST

این آئی اے کی جانب سے محروس علیٰحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 18 اپریل کو ٹیرر فنڈنگ مقدمے میں الزامات طے کرے گی۔ واضح رہے کہ یاسین ملک اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں NIA Court to Frame Charges on Yasin Malik۔

این آئی اے کورٹ  یاسین ملک کے خلاف 18 اپریل کو فرد جرم عائد کرے گا
این آئی اے کورٹ یاسین ملک کے خلاف 18 اپریل کو فرد جرم عائد کرے گا

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کے روز کہا کہ وہ 18 اپریل کو کشمیری علیٰحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سمیت دیگر محروس افراد کے خلاف ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں باضابطہ الزامات طے کرے گی۔ اس مقدمے کی آخری سماعت 19 مارچ کو ہوئی تھی جس میں عدالت نے لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید، حزب المجاہدین کے پاکستان نشین سربراہ سید صلاح الدین اور دیگران کے خلاف مجرمانہ سازش رچانے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے کے الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا NIA Court to Frame Charges on Yasin Malik۔

کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم، سابق ایم ایل اے انجینئررشید، تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی، فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور کئی دیگر کو بھی ان الزامات کے تحت بند کیا گیا ہے اور انکے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔ Terror Funding Case

ان لیڈروں میں سے کئی ایک کو 2017 میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹیرر فنڈنگ سے متعلق متنازع اسٹنگ آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر افراد کو 5 اگست 2019 کے بعد حراست میں لیا گیا۔ اس سے قبل مقدمے کی سماعت کے دوران 16 مارچ کے حکم میں، این آئی اے کے خصوصی جج پروین سنگھ نے کہا تھا: ’’مذکورہ تجزیہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گواہوں کے بیانات اور دستاویزی ثبوتوں نے تقریباً تمام ملزمین کو ایک دوسرے سے اور علیحدگی پسندی کے ایک مشترکہ مقصد سے جوڑا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی رہنمائی اور فنڈنگ کو دہشت گرد/دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر استعمال کرنا چاہتے تھے۔‘‘

مزید پڑھیں: یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل

واضح رہے کہ عدالت نے اس کیس میں فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور جاوید احمد بٹ کو بری کردیا ہے۔ یاسین ملک جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ ہیں، وہ عسکریت پسندوں کی اس پہلی کھیپ میں شامل تھے جنہون نے 1988 میں سرحد پار کرکے ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی تھی اور کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا تھا۔ Separatist Leader Yasin Malikیاسین ملک نے 1994 میں اعلان کیا تھا کہ انکی تنظیم مسلح راستہ ترک کرکے سیاسی طور کشمیر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گے۔ اس کے بعد وہ حریت کانفرنس میں شامل ہو گئے تھے۔

یاسین ملک نے 2005 میں اسوقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کی تھی جبکہ حکومت ہند نے انہیں امریکہ، سعودی عرب اور پاکستان کا سفر کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔ جب 2005 میں کشمیر کے دونوں خطوں میں شدید زلزلہ آیا تھا توحکومت نے یاسین ملک کو کروڑوں روپے کا امدادی سامان لیکر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جانے کی بھی اجازت دی تھی۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کے روز کہا کہ وہ 18 اپریل کو کشمیری علیٰحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سمیت دیگر محروس افراد کے خلاف ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں باضابطہ الزامات طے کرے گی۔ اس مقدمے کی آخری سماعت 19 مارچ کو ہوئی تھی جس میں عدالت نے لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید، حزب المجاہدین کے پاکستان نشین سربراہ سید صلاح الدین اور دیگران کے خلاف مجرمانہ سازش رچانے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے کے الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا NIA Court to Frame Charges on Yasin Malik۔

کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم، سابق ایم ایل اے انجینئررشید، تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی، فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور کئی دیگر کو بھی ان الزامات کے تحت بند کیا گیا ہے اور انکے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔ Terror Funding Case

ان لیڈروں میں سے کئی ایک کو 2017 میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹیرر فنڈنگ سے متعلق متنازع اسٹنگ آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر افراد کو 5 اگست 2019 کے بعد حراست میں لیا گیا۔ اس سے قبل مقدمے کی سماعت کے دوران 16 مارچ کے حکم میں، این آئی اے کے خصوصی جج پروین سنگھ نے کہا تھا: ’’مذکورہ تجزیہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گواہوں کے بیانات اور دستاویزی ثبوتوں نے تقریباً تمام ملزمین کو ایک دوسرے سے اور علیحدگی پسندی کے ایک مشترکہ مقصد سے جوڑا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی رہنمائی اور فنڈنگ کو دہشت گرد/دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر استعمال کرنا چاہتے تھے۔‘‘

مزید پڑھیں: یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل

واضح رہے کہ عدالت نے اس کیس میں فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور جاوید احمد بٹ کو بری کردیا ہے۔ یاسین ملک جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ ہیں، وہ عسکریت پسندوں کی اس پہلی کھیپ میں شامل تھے جنہون نے 1988 میں سرحد پار کرکے ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی تھی اور کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا تھا۔ Separatist Leader Yasin Malikیاسین ملک نے 1994 میں اعلان کیا تھا کہ انکی تنظیم مسلح راستہ ترک کرکے سیاسی طور کشمیر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گے۔ اس کے بعد وہ حریت کانفرنس میں شامل ہو گئے تھے۔

یاسین ملک نے 2005 میں اسوقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کی تھی جبکہ حکومت ہند نے انہیں امریکہ، سعودی عرب اور پاکستان کا سفر کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔ جب 2005 میں کشمیر کے دونوں خطوں میں شدید زلزلہ آیا تھا توحکومت نے یاسین ملک کو کروڑوں روپے کا امدادی سامان لیکر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جانے کی بھی اجازت دی تھی۔

Last Updated : Apr 11, 2022, 3:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.