عدالت نے مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرر فنڈنگ کے لیے رقم پاکستان اور اس کی ایجنسیوں کی طرف سے بھیجی گئی اور سفارتی مشن کو بھی اس کام کے لیے استعمال کیا گیا۔ J-K Terror Funding Case. ٹیرر فنڈنگ کے لیے رقم بھی اعلانیہ بین الاقوامی عسکریت پسند اور ملزم حافظ سعید نے بھیجی تھی۔"
واضح رہے کہ ملک سنہ 2019 کے اپریل مہینے کی دس تاریخ سے، شاہ سنہ 2017 کے جولائی مہینے کی 25 تاریخ سے اور عالم سنہ 2015 کے ستمبر مہینے کی یکم تاریخ سے زیر حراست میں ہیں۔ وہیں صلاح الدین اور حافظ سعید اس وقت پاکستان میں ہیں۔
واضح رہے کہ مسرت عالم کے خلاف امن کو خراب کرنے اور امن و امان کو خطرہ لاحق کرنے کے لئے متعدد ایف آئی آر درج کیے گئے تھے۔ انہوں نے 24 برس جیل میں گذارے ہیں۔ عدالت کے ذریعہ جب بھی ان کی نظربندی ختم کی جاتی ہے تو اس پر پی ایس اے لاگو کیا جاتا ہے۔ سنہ 2015 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے مسرت عالم کو رہا کیا تھا لیکن انہیں بعد میں 40 روز کے اندر دوبارہ حراست میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ شبیر شاہ نے حال ہی میں ضابطہ اخلاق کے ایکٹ 436 اے کے دفعات کے تحت ضمانت کے لیے درخواست دی تھی۔ تاہم وہ پی ایم ایل اے کے سیکشن چار کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کے لیے تجویز کردہ سزا کا نصف کاٹ چکے ہیں۔' شاہ کو سنہ 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ابھی تک صرف چار بار سماعت ہوئی ہے اور صرف پانچ گواہ سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 2017 کے ٹیرر فنڈنگ کیس میں جے کے ایل ایف (جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ) کے سربراہ یاسین ملک اور دیگر رہنماؤں کے خلاف دہلی کی عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔