انسانی حقوق کی مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے کشمیر کے معروف انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز Human Rights Activist Khurram Parvez کی فوری رہائی کے مطالبات کے درمیان، دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو خرم پرویز کی عدالتی تحویل میں 21 جنوری 2022 تک توسیع Khurram Parvez Custody extended کر دی۔
خرم پرویز کو 22 نومبر 2021 کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ اور دفتر پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں کے چھاپے کے بعد گرفتار NIA Arrested Khurram Parvez کیا گیا تھا۔
ایشین فیڈریشن اگینسٹ انولونتری ڈس اپیرنسز (AFAD) نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’این آئی اے جیل میں ایک مہینہ گزارنے کے بعد، دہلی کی عدالت نے آج اس کی تحویل میں توسیع کر دی ہے۔‘‘
اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’’اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے پرویز کی فوری رہائی کے مطالبے Demand for Khurram Pervez’s Releaseکے درمیان، دہلی کی ایک عدالت نے آج خرم کی عدالتی تحویل Khurram Parvez Custody extendedمیں 21 جنوری 2022 تک توسیع کر دی۔‘‘
پرویز کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے فیڈریشن نے کہا کہ ’’وہ انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘
گزشتہ روز، سماجی رابطہ گاہ پر انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی جانب سے ٹویٹر پر ایک سٹریم شروع کی گئی جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ کارکن Human Rights Activist Khurram Parvezکو فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ کارکن این آئی اے کی حراست میں ایک ماہ مکمل کر چکا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ مہم AFAD نے 21 اور 22 دسمبر کو حکومت ہند سے خرم پرویز کی رہائی کے لیے زور دینے کے لیے شروع کی تھی۔ جس کے بعد کئی تنظیمیں پرویز کی فوری رہائی کی اس کوشش میں شامل ہوئیں۔
قابل ذکر ہے کہ 28 برطانوی رکن پارلیمان نے بھی برطانیہ میں بھارت ہائی کمشنر کو خط لکھ کر ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خرم پرویز کی غیر قانونی حراست‘‘ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ UN on Khurram Parvez Arrestکے خصوصی نمائندوں نے بھی بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پرویز کو ’’ہدف‘‘ بنانا بند کریں۔
- یہ بھی پڑھیں: کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کا رد عمل: Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRD
اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’پرویز نے کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی ہلاکتوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو درج کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا ہے۔ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ان معلومات کو شیئر کرنے پر پرویز مبینہ طور پر انتقامی کارروائیوں کا شکار ہوا۔‘‘
بیان میں اقوام متحدہ نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا: ’’ہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسے (خرم پرویز کو) فوری طور پر رہا کریں اور اس کی آزادی اور سلامتی کے حقوق کو یقینی بنائیں۔‘‘