قومی تحقیقاتی ایجنسی نے گزشتہ روز کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے جن میں گاندربل کے الطاف احمد شاہ، بانڈی پورہ کے شوکت احمد پرے، شوپیاں کے مدثر احمد ڈار اور اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے محمد امین شامل ہیں-
مذکورہ ملزمین کو سرینگر سے ایک ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے جس کے تحت 21 کلو ہیروئن ضبط کرنے کے علاوہ 13589850روپئے نقد رقم سے متعلق کیس درج ہے-
خیال رہے ابتدائی طور پر ایک ایف آئی آر نمبر 183/2020 مورخہ 11.06.2020 کو پولیس تھانہ ہندواڑہ ضلع کپواڑہ میں درج کی گئی تھی جس میں ہندواڑہ میں گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ایک ملزم عبد المومن پیر کی ہونڈائی کریٹا گاڑی کو پولیس نے ایک ناکے کے دوران روک لیا اور تلاشی کے دوران گاڑی میں دو کلوگرام ہیروئن کے علاوہ 20 لاکھ روپے برآمد کئے گئے تھے-
قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے مورخہ 23.06.2020 کو ایک مقدمہ درج کر کے اس معاملے میں تحقیقات شروع کر دی جس کے بعد این آئی اے کی خصوصی عدالت نے جموں میں چھ ملزمان کے خلاف مورخہ 05.12.2020 کو ایک چارج شیٹ دائر کی۔ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمین پاکستان سے بھاری مقدار میں ہیروئن کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور وہ جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی یہ منشیات فروشی کا کام کر رہے تھے۔
سرکاری ایجنسیوں کے مطابق ملزمان ممنوعہ عسکری تنظیموں لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور حزب المجاہدین (ایچ ایم) کے کارکنوں کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں تھے اور وہ یہ رقم وادی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کے لئے مالی اعانت کے لئے بھی استعمال کرتے تھے۔
گرفتار ملزمان کو آج سرینگر کی سی جے ایم عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں تین دن کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔ اس کیس میں مزید تفتیش جاری ہے۔