صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے سیاسی جماعتوں کی طرف سے ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کے بعد ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ دیکھا جائے گا کہ آیا جموں و کشمیر میں انٹی ڈیفیکشن قانون( سیاسی انحراف قانون) لاگو کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ڈی ڈی سی ممبران کو مہاراشٹر ماڈل کے طرز پر اختیارات دئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب لوگوں کو بجلی، سڑک، پانی اور دیگرترقیاتی امور کے لئے اپنے اپنے ضلع مجسٹریٹوں کے دفاتر پر نہیں جانا پڑے گا۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنوکیشن سینٹر میں حال ہی میں منتخب ہونے والے ڈی ڈی سی ارکان کی حلف برداری تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔
انہوں نے کہا: ’ڈی ڈی سی ممبروں جنہوں نئ آج حلف اٹھایا کو یہ اختیارات ہوں گے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کے فنڈس کا حتمی لسٹ مرتب کریں گے اور ضلع کے لئے مختص فنڈس کی حتمی لسٹ کو ڈی ڈی سی ممبروں کی منظوری ہونا لازمی ہوگا‘۔
ان کہنا تھا کہ لوگوں کو اب بجلی، سڑک، پانی اور دیگر متعلقہ ترقیاتی امور کے لئے ضلع مجسٹریٹ دفاتر پر نہیں جانا پڑے گا وہ اب براہ راست اپنے ڈی ڈی سی ممبر کے ساتھ رابطہ کرکے اپنے ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نے کہا کہ اس میں دیکھا جائے گا کہ آیا جموں و کشمیر میں اںٹی ڈیفیکشن قانون لاگو ہوسکتا ہے کہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ڈی ڈی سی ممبروں کو بھی مہاراشٹر ماڈل کے طرز پر اختیارات دئے جائیں گے لیکن اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈی ڈی سی ممبران کو ابتدا میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ تمام ضروری انتظامات کو پورا کیا جائے گا۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر میں حال ہی میں منتخب ہونے والے 280 ڈی ڈی سی ممبروں نے پیر کے روز حلف اٹھائے۔