ETV Bharat / state

'زمین قوانین میں تبدیلی ناقابل قبول'

مرکزی وزارت داخلہ نے آج جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت یونین ٹریٹری میں زمین کو تحفظ دینے کے قوانین سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کی ہے، جس کے تحت مستقل باشندہ کے الفاظ کو ہٹایا گیا ہے-

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Oct 27, 2020, 7:58 PM IST

نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز کے لیے مرکزی حکومت نے نئے قوانین وضع کیے ہیں-

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
ان قوانین میں جموں و کشمیر میں زمین خریدنے کے لیے تحفظات ہٹائے گئے ہیں اور مستقل باشندے کے الفاظ کو نئے قوانین میں ہٹایا گیا ہے-دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت سابق ریاست جموں و کشمیر میں صرف مستقبل باشندہ ہی زمین خرید سکتا ہے-نوٹیفکیشن میں پانچ ایکٹ کو ختم کردیا گیا ہے اور ان قوانین کے بجائے اب مرکز کے قوانین یہاں بھی لاگو ہوں گے- اس نوٹیفکیشن کے ردعمل میں وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ یہ تبدیلیاں ناقابل قبول ہیں-
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت کا یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی عوام کے لیے ناقابل قبول ہے-' انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس کا مقابلہ کرے گی اور اس کے خلاف جدوجہد کرے گی-عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ نے کہا کہ مرکزی سرکار کا ہدف جموں و کشمیر کی زمین تھی جس کو آج انہوں نے مکمل کیا ہے-
یہ بھی پڑھیں:

انتظامیہ کی توجہ امن، خوشحالی، ترقی اور عوام پر مرکوز: منوج سنہا

حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے


مظفر شاہ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس 5 اگست کے بعد سے جو بھی فیصلے لیے ہیں وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور آج زمینی قوانین سے متعلق جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ بھی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ اس پر باضابطہ طور پر قانونی کاروائی کی جائے گی'۔

انہوں نے بتایا کہ 'آج بی جے پی کا گیم پلان سامنے آگیا ہے۔ بی جے پی کو جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں یہاں کی زمین کی ضرورت ہے۔ میں آج جموں اور لداخ کے عوام سے پوچھ رہا ہوں کہ بی جے پی کو آپ سے نہیں بلکہ یہاں کی زمین سے پیار ہے'۔

ادھر پی ڈی پی نے زمینی قوانین کو ہٹانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے آج لیے گئے فیصلے یہاں کی عوام ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے یہ فیصلے قابل قبول نہیں ہے اور اس کے لیے ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔

وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھاجپا کا ایک اور "ناپاک" منصوبہ ہے جس سے جموں و کشمیر کی عوام کو غیر فعال اور کمزور کرنا مقصد ہے-'

بتا دیں کہ ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز کے لیے مرکزی حکومت نے نئے قوانین وضع کیے ہیں-

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
ان قوانین میں جموں و کشمیر میں زمین خریدنے کے لیے تحفظات ہٹائے گئے ہیں اور مستقل باشندے کے الفاظ کو نئے قوانین میں ہٹایا گیا ہے-دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت سابق ریاست جموں و کشمیر میں صرف مستقبل باشندہ ہی زمین خرید سکتا ہے-نوٹیفکیشن میں پانچ ایکٹ کو ختم کردیا گیا ہے اور ان قوانین کے بجائے اب مرکز کے قوانین یہاں بھی لاگو ہوں گے- اس نوٹیفکیشن کے ردعمل میں وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ یہ تبدیلیاں ناقابل قبول ہیں-
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت کا یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی عوام کے لیے ناقابل قبول ہے-' انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس کا مقابلہ کرے گی اور اس کے خلاف جدوجہد کرے گی-عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ نے کہا کہ مرکزی سرکار کا ہدف جموں و کشمیر کی زمین تھی جس کو آج انہوں نے مکمل کیا ہے-
یہ بھی پڑھیں:

انتظامیہ کی توجہ امن، خوشحالی، ترقی اور عوام پر مرکوز: منوج سنہا

حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے


مظفر شاہ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس 5 اگست کے بعد سے جو بھی فیصلے لیے ہیں وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور آج زمینی قوانین سے متعلق جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ بھی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ اس پر باضابطہ طور پر قانونی کاروائی کی جائے گی'۔

انہوں نے بتایا کہ 'آج بی جے پی کا گیم پلان سامنے آگیا ہے۔ بی جے پی کو جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں یہاں کی زمین کی ضرورت ہے۔ میں آج جموں اور لداخ کے عوام سے پوچھ رہا ہوں کہ بی جے پی کو آپ سے نہیں بلکہ یہاں کی زمین سے پیار ہے'۔

ادھر پی ڈی پی نے زمینی قوانین کو ہٹانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے آج لیے گئے فیصلے یہاں کی عوام ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے یہ فیصلے قابل قبول نہیں ہے اور اس کے لیے ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔

وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اس کے ردعمل میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھاجپا کا ایک اور "ناپاک" منصوبہ ہے جس سے جموں و کشمیر کی عوام کو غیر فعال اور کمزور کرنا مقصد ہے-'

بتا دیں کہ ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.