ETV Bharat / state

نئے زمینی قوانین، 'لوگوں کو مزید دبانے کی کوشش'

مرکزی حکومت کی جانب سے ملک کے کسی بھی شہری کو جموں وکشمیر میں اراضی خریدنے کے اعلان کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن نے تاریخ مسخ کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کا فیصلہ کسی بھی صورت میں جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو قابل قبول نہیں ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Oct 27, 2020, 10:09 PM IST

پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'جموں و کشمیر کی عوام پہلے ہی خصوصی درجے کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد میں ہے اور نئے اراضی قوانین کو لاکر یہاں کے لوگوں کو مزید دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔'

پہپلز اللائنس کے ترجمان سجاد غنی لون نے مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے جموں و کشمیر میں ملک کے کسی بھی شہری کو اراضی خریدنے کے اعلان کو شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ 5 اگست 2019کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی تاریخی حیثیت کو مسخ کرنے کی کوشش شروع کی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں



انہوں نے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کی اراضی یہاں کے لوگوں کی ہے اور کسی بھی غیر ریاستی اور غیر ملکی کو جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کو ہاتھ پھیلانے اور بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کررہی ہے ۔

پیپلز الائنس کی جانب جاری کئے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'گزشتہ برس مرکز نے جو فیصلہ کیا ہے وہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے ۔وہیں اب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنی جائیداد سے محروم کرنے کے لیے ایک اور حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جو کسی بھی صورت میں یہاں کے لوگوں کو قابل قبول نہیں ہے۔'

واضح رہے کہ ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ "یہ جموں کشمیر ری ارگنائزیشن (ایڈا پٹیشن آف سنٹرل لاز) کے تحت تیسرا حکم ہے اور یہ مرکزی زیرانتظام خطے کے تمام علاقوں میں فوری طور پر لاگو کیا گیا ہے۔" حکمنامے کے مطابق "اب بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین خرید سکتا ہے۔ اس کو ڈومیسائل یا پرمننٹ ریزیڈنٹ سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تاہم زرعی زمین صرف زراعت پیشہ افراد کو ہی فروخت کی جا سکتی ہے۔"

پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'جموں و کشمیر کی عوام پہلے ہی خصوصی درجے کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد میں ہے اور نئے اراضی قوانین کو لاکر یہاں کے لوگوں کو مزید دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔'

پہپلز اللائنس کے ترجمان سجاد غنی لون نے مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے جموں و کشمیر میں ملک کے کسی بھی شہری کو اراضی خریدنے کے اعلان کو شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ 5 اگست 2019کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی تاریخی حیثیت کو مسخ کرنے کی کوشش شروع کی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں



انہوں نے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کی اراضی یہاں کے لوگوں کی ہے اور کسی بھی غیر ریاستی اور غیر ملکی کو جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کو ہاتھ پھیلانے اور بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کررہی ہے ۔

پیپلز الائنس کی جانب جاری کئے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'گزشتہ برس مرکز نے جو فیصلہ کیا ہے وہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے ۔وہیں اب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنی جائیداد سے محروم کرنے کے لیے ایک اور حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جو کسی بھی صورت میں یہاں کے لوگوں کو قابل قبول نہیں ہے۔'

واضح رہے کہ ایک اہم پیش رفت کے تحت مرکزی حکومت نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین کی فروخت کے حوالے سے منگل کے روز ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق اب جموں کشمیر میں کوئی بھی بھارتی شہری زمین خرید سکتا ہے اور اسے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لئے لیا گیا تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ "یہ جموں کشمیر ری ارگنائزیشن (ایڈا پٹیشن آف سنٹرل لاز) کے تحت تیسرا حکم ہے اور یہ مرکزی زیرانتظام خطے کے تمام علاقوں میں فوری طور پر لاگو کیا گیا ہے۔" حکمنامے کے مطابق "اب بھارت کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر اور لداخ میں زمین خرید سکتا ہے۔ اس کو ڈومیسائل یا پرمننٹ ریزیڈنٹ سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تاہم زرعی زمین صرف زراعت پیشہ افراد کو ہی فروخت کی جا سکتی ہے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.