مرکزی سرکار کے وزارت کلچر کی جانب سے جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں 22 اکتوبر 1947 کے تاریخی دن کے متعلق آج ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
1947 کے بعد یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جب وادی کشمیر میں سرکاری سطح پر اس روز کے متعلق تقریب منعقد کی جارہی ہو۔
تقریب کے اہتمام کرنے والوں کا مقصد ہے کہ جموں و کشمیر کی موجودہ صوتحال اور پاکستان کے متنازعہ کردار پر لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا جائے۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی جموں کشمیر یو ٹی کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا تھے-
لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے اس موقعے پر کہا کہ کشمیریوں پر پاکستان کی طرف سے کئے گئے ظلم کی داستان کو یاد رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار اس تقریب سے یاد دلایا جائے گا کہ کس طرح 1947 میں آج کے دن پاکستان نے کشمیر میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اس ناپاک حرکت کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا اور اس دن کو بھولنا نہیں ہوگا۔
انہوں نے وادی کی سیاسی جماعتوں کی طرف اشارے کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آج کشمیر کے بارے میں مختلف باتیں کرتے ہیں ان کو شیخ عبداللہ کی باتوں کو یاد رکھنا ہوگا جو انہوں نے اس دن کے متعلق کہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا جموں و کشمیر کی نئی نسل کو یاد رکھنا ہوگا کہ کس طرح پاکستان نے کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔
سنہا نے کہا پاکستان نے جموں و کشمیر کے صدیوں سے چلے آرہے بھائی چارے کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کشمیر کے جانباز شخص مقبول شیروانی نے پاکستان کے خلاف آواز اٹھائی تو انہیں قتل کیا گیا۔
منوج سنہا کے علاوہ ان کے مشیر بصیر خان اور جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبرامنیم اور دیگر افسران اس سمپوزیم کا حصہ تھے۔
بصیر خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کشمیری لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جنہوں نے پاکستان سے آئے ہوئے قبائلیوں کا مقابلہ کیا تھا اور جموں و کشمیر کو بھارت میں محفوظ رکھا۔