نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے بارہویں جماعت کے پولیٹکل سائنس کے نصاب میں جموں وکشمیر کی علیحدگی پسند سیاست کے متعلق سبق کو خارج کرکے جمہوری سیاست اور خصوصی حیثیت (دفعہ 370اور دفعہ 35اے) کی منسوخی کو شامل کر لیا ہے۔
یہ تبدیلی دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد بھاجپا سرکار کی جانب سے سیاست اور انتظامی امورات میں بڑی تبدیلیاں لانے کے بعد کی گئی ہے۔
اس سے قبل این سی آر ٹی کی بارہویں جماعت کے پولیٹکل سائنس میں جموں و کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست کے متعلق مضمون ’’سیپریٹزم اینڈ بیانڈ‘‘ طلباء کو نصاب میں پڑھایا جاتا تھا لیکن اب یہ رواں سال کے لئے جھاپی گئی نئی کتاب سے منسوخ کیا گیا ہے۔
نئ کتاب کے مضمون میں ’’2020 اینڈ بیانڈ‘‘ شامل کیا گیا ہے جو جموں و کشمیر سنہ 2002 سے منتخب سرکاروں کے متعلق جانکاری دے رہا ہے۔
اس میں دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق جانکاری دی گئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’محبوبہ مفتی کے دور حکومت میں دہشت گردی کے بڑے واقعات پیش آنے کے علاوہ اندرونی اور بیرونی کشیدگی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ جموں و کشمیر میں صدر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا جب بھاجپا نے محبوبہ مفتی سرکار سے حمایت واپس لی۔ پانچ اگست 2019کو دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 لاگو کیا گیا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کیا گیا۔‘‘
اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ خصوصی حیثیت کے سبب جموں و کشمیر میں تشدد، سرحد پار سے دہشت گردی، سیاسی غیر یقینیت کی وجہ سے انسانی جانوں کا زیاں، بشمول عام شہری، سیکورٹی اہلکار اور عسکریت پسند، ہوتا تھا۔
اس میں کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
ماہرین تعلیم کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں بھاجپا کی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق دیے گئے بیانات سے ہم آہنگ اور موافق ہیں جس سے یہ سرکار اپنے بیانئے اور ایجنڈے کو نصاب کے ذریعے طلباء میں اپنی پارٹی کے متعلق موافقت پیدا کرنا چاہ رہی ہے۔