ETV Bharat / state

Sheikh Abdullah Death Anniversary شیخ عبداللہ کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا - کشمیری لیڈر شیخ عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی 40ویں برسی کے موقع پر جمعرات کو نیشنل کانفرنس کے لیڈران نے ان کے مزار پر حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ NC Pays Tribute to its Founding Member Sheikh Abdullah

شیخ عبداللہ کی 40ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش
شیخ عبداللہ کی 40ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش
author img

By

Published : Sep 8, 2022, 3:31 PM IST

سرینگر: نیشنل کانفرس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ سمیت دیگر لیڈران نے شیخ عبداللہ کے مزار، واقع حضرت بل سرینگر، جاکر ان کے لئے دعا کی اور خراج عقیدت پیش کیا۔ نیشنل کانفرس لیڈران نے اس موقع پر شیخ عبداللہ کی سیاسی زندگی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں ان کے سیاسی مقام کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ Sheikh Abdullah Death Anniversary

قابل ذکر ہے کہ شیخ محمد عبداللہ 5 دسمبر 1905 کو سرینگر کے صورہ علاقے میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ شیخ عبداللہ نے 1920 کی دہائی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی اور کشمیر واپسی کے بعد محکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد تعینات ہوئے۔ تاہم کشمیر اُس وقت ڈوگرہ حکمرانوں کی غلامی میں تھا اور مسلمانوں کا حساس طبقہ، بھارت میں آزادی کی تحریک سے متاثر ہوکر کشمیر میں بھی انقلابی تبدیلیوں کیلئے پر تول رہا تھا۔

اس احساس کو اُس وقت جلا ملی جب ایک افغان شہری نے سرینگر کی جامع مسجد میں ایک جذباتی تقریر کی اور کشمیریوں کو آزادی کیلئے اٹھ کھڑا ہونے کی تحریک دی۔ عبدالقدیر نامی اس نوجوان کو ڈوگرہ مہاراجہ کی پولیس نے گرفتار کیا۔ انکے مقدمے کی شنوائی کے موقع پر 13 جولائی 1931 کو سرینگر کے سینٹرل جیل احاطے میں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے۔ پولیس نے اندھادھند گولیاں چلائیں جس سے 22 کشمیری مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی نماز جنازہ پر شیخ محمد عبداللہ کو بحیثیت لیڈر متعارف کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک زخمی نے جان دیتے ہوئے شیخ عبداللہ کو کہا تھا کہ وہ کشمیریوں کے مشن آزادی کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔ اکتیس کے خونین واقعات کے بعد شیخ عبداللہ مسلم کانفرنس کے اہم ترین لیڈر بن کر سامنے آئے۔

شیخ عبد اللہ نے ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم کے خلاف ایک منظم تحریک چلائی جس سے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ آزادی کی تحریک کو سیکولر رنگ دینے کیلئے شیخ عبداللہ نے 1939 میں مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں تبدیل کیا۔ سنہ 1946 میں عبداللہ کی جانب سے ڈوگرہ مہاراجہ کے خلاف 'کشمیر چھوڑ دو تحریک' کا آغاز کیا گیا۔ تقسیم ہند کے موقع پر کشمیر پر قبائلیوں نے حملہ کیا جس کے بعد مہاراجہ ہری سنگھ سرینگر چھوڑ کر جموں بھاگ گئے جہاں انہوں نے 26 اکتوبر کو یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کر لیا جبکہ سرینگر کے ہوائی اڈے پر پہلی بار بھارتی فوج اتاری گئی۔ اس موقع پر شیخ محمد عبداللہ کو جموں و کشمیر کا ایمرجنسی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا جس کے بعد وہ وزیر اعظم بنائے گئے۔

مزید پڑھیں: کون ہیں شیخ محمد عبداللہ؟

شیخ عبداللہ 9 اگست 1953 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہے لیکن اس روز انہیں ایک پولیس اہلکار نے گلمرگ سے گرفتار کیا اور انہیں معزول کرکے جیل بھیج دیا۔ مرکزی حکومت کے مطابق شیخ عبداللہ ریاست کے خلاف سازش میں ملوث تھے۔ پانچ برس بعد ان پر 'کشمیر سازش معاملہ' کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور 11 برس کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔

جیل سے رہائی کے بعد شیخ عبداللہ نے رائے شماری کی تحریک کو خیر باد کہتے ہوئے بالآخر سنہ 1975میں 'اندرا عبداللہ ایکارڈ' کے تحت نئی دہلی کے ساتھ اقتدار میں واپس آنے کی ڈیل قبول کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ مقرر کیے گئے۔ سنہ 1982 میں لاکھوں افراد ان کے آخری سفر میں شامل ہوئے تھے جس میں اسوقت کے صدر ہند گیانی ذیل سنگھ اور وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بھی شرکت کی.

سرینگر: نیشنل کانفرس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ سمیت دیگر لیڈران نے شیخ عبداللہ کے مزار، واقع حضرت بل سرینگر، جاکر ان کے لئے دعا کی اور خراج عقیدت پیش کیا۔ نیشنل کانفرس لیڈران نے اس موقع پر شیخ عبداللہ کی سیاسی زندگی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں ان کے سیاسی مقام کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ Sheikh Abdullah Death Anniversary

قابل ذکر ہے کہ شیخ محمد عبداللہ 5 دسمبر 1905 کو سرینگر کے صورہ علاقے میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ شیخ عبداللہ نے 1920 کی دہائی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی اور کشمیر واپسی کے بعد محکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد تعینات ہوئے۔ تاہم کشمیر اُس وقت ڈوگرہ حکمرانوں کی غلامی میں تھا اور مسلمانوں کا حساس طبقہ، بھارت میں آزادی کی تحریک سے متاثر ہوکر کشمیر میں بھی انقلابی تبدیلیوں کیلئے پر تول رہا تھا۔

اس احساس کو اُس وقت جلا ملی جب ایک افغان شہری نے سرینگر کی جامع مسجد میں ایک جذباتی تقریر کی اور کشمیریوں کو آزادی کیلئے اٹھ کھڑا ہونے کی تحریک دی۔ عبدالقدیر نامی اس نوجوان کو ڈوگرہ مہاراجہ کی پولیس نے گرفتار کیا۔ انکے مقدمے کی شنوائی کے موقع پر 13 جولائی 1931 کو سرینگر کے سینٹرل جیل احاطے میں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے۔ پولیس نے اندھادھند گولیاں چلائیں جس سے 22 کشمیری مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی نماز جنازہ پر شیخ محمد عبداللہ کو بحیثیت لیڈر متعارف کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک زخمی نے جان دیتے ہوئے شیخ عبداللہ کو کہا تھا کہ وہ کشمیریوں کے مشن آزادی کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔ اکتیس کے خونین واقعات کے بعد شیخ عبداللہ مسلم کانفرنس کے اہم ترین لیڈر بن کر سامنے آئے۔

شیخ عبد اللہ نے ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم کے خلاف ایک منظم تحریک چلائی جس سے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ آزادی کی تحریک کو سیکولر رنگ دینے کیلئے شیخ عبداللہ نے 1939 میں مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں تبدیل کیا۔ سنہ 1946 میں عبداللہ کی جانب سے ڈوگرہ مہاراجہ کے خلاف 'کشمیر چھوڑ دو تحریک' کا آغاز کیا گیا۔ تقسیم ہند کے موقع پر کشمیر پر قبائلیوں نے حملہ کیا جس کے بعد مہاراجہ ہری سنگھ سرینگر چھوڑ کر جموں بھاگ گئے جہاں انہوں نے 26 اکتوبر کو یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کر لیا جبکہ سرینگر کے ہوائی اڈے پر پہلی بار بھارتی فوج اتاری گئی۔ اس موقع پر شیخ محمد عبداللہ کو جموں و کشمیر کا ایمرجنسی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا جس کے بعد وہ وزیر اعظم بنائے گئے۔

مزید پڑھیں: کون ہیں شیخ محمد عبداللہ؟

شیخ عبداللہ 9 اگست 1953 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہے لیکن اس روز انہیں ایک پولیس اہلکار نے گلمرگ سے گرفتار کیا اور انہیں معزول کرکے جیل بھیج دیا۔ مرکزی حکومت کے مطابق شیخ عبداللہ ریاست کے خلاف سازش میں ملوث تھے۔ پانچ برس بعد ان پر 'کشمیر سازش معاملہ' کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور 11 برس کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔

جیل سے رہائی کے بعد شیخ عبداللہ نے رائے شماری کی تحریک کو خیر باد کہتے ہوئے بالآخر سنہ 1975میں 'اندرا عبداللہ ایکارڈ' کے تحت نئی دہلی کے ساتھ اقتدار میں واپس آنے کی ڈیل قبول کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ مقرر کیے گئے۔ سنہ 1982 میں لاکھوں افراد ان کے آخری سفر میں شامل ہوئے تھے جس میں اسوقت کے صدر ہند گیانی ذیل سنگھ اور وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بھی شرکت کی.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.