آج ہندو مذہب میں سال کا پہلا دن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آج سے 5097 برس قبل سپترشی دور کے ساتھ ہی ہندو مذہب کا آغاز ہوا تھا۔ اس دن کو کشمیری ہندو نَوَریہَ کے طور پر مناتے ہیں۔ نَوَریہَ ایک سنسکرت لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں نیا سال۔
اس موقعے پر جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں متعدد تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ پنڈت لیڈران کا ماننا ہے کہ وہ وادی میں ہندو تاریخی مقامات کو دوبارہ روشن کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کی دیگر ریاستوں میں رہ رہے کشمیری پنڈت واپس یہاں آسکیں۔
ڈاکٹر کلدیپ سمبلی اگنیویش کا کہنا تھا 'اس دن کی کشمیر اور ہمارے مذہب میں کافی اہمیت ہے۔ آج سے ہمارا نیا سال شروع ہوا۔ اس موقع پر ہم ماتا شاریکا کا آشیرواد لیتے ہیں اور امن، شانتی اور بہبودی کے کیے دعا کرتے ہیں'۔
اُن کا مزید کہنا تھا 'آج کا یہ دن ہم اپنے مسلم بھائی اور سکھ بھائیوں کے ساتھ مناتے ہیں۔ آج بیساکھی بھی ہے، اس لیے اس کی بھی مبارک باد اور کل سے رمضان شروع ہو رہا ہے۔ آج کا دن بہت خاص ہے'۔
وشوا کشمیری سماج کی جانب سے تیار کیے گئے پروگرام کے مطابق ماتا شاریکا دیوی کے مندر پر تقریب منعقد کی گئی۔ تاہم وچرنگ میں کوئی تقریب منعقد نہ ہو پائی کیوں کہ مندر خستہ حال ہے۔ وہاں کے باشندگان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس تاریخی مندر کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
شرکاء دیوی مندر میں پوجا بھی ہوئی اور آرتی بھی۔ عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پر بھی عمل کیا جا رہا تھا۔ تاہم عقیدت مندوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی۔ وجہ یہ کہ بیشتر کشمیری ہندو اس وقت کشمیر سے باہر رہ رہے ہیں۔
سب سے بڑی تقریب جھیل ڈل کے کنارے زبروان پہاڑی پر قائم ماتا زیشتا دیوی کے مندر میں منعقد کی گئی جہاں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے مشیر فاروق خان اور سرینگر کے میئر جنید متو مہمان خصوصی تھے۔
یہ بھی پڑھیے
بابری مسجد انہدامی کیس میں تمام ملزمین کو بری کرنے والے جج کو بڑا انعام
نَوَریہَ کے موقعے پر اپنا پیغام دیتے ہوئے خان کا کہنا تھا 'میں سبھی ہندو بھائیوں کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔ کل سے رمضان ہے تو میں لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ جموں و کشمیر میں امن اور بھائی چارے کی دعا کی جائے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا 'عالمی وبا کے پیش نظر تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور بھیڑ بھاڑ سے دور رہیں۔ جو بھی ہدایت انتظامیہ سے آتی ہیں اُن پر عمل کریں'۔
اس سے پہلے نَوَریہَ ہمیشہ کشمیری ہندو خود مل کر مناتے تھے۔ تاہم اس بار محکمہ سیاحت نے بھی اس موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا ہے۔