ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں جمعرات کو نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام سینیئر لیڈران نے شرکت کی۔
پارٹی کی جانب سے میٹنگ کے متعلق بیان جاری کیا گیا ہے جس میں شرکاء نے کووڈ کی موجودہ صورتحال کے علاوہ دفعہ 370 کی بحالی پر بھی اظہار خیال کیا، لیکن بیان میں حد بندی کمیشن میں شرکت کرنے کے فیصلے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے ایک سینیئر لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر لیڈران نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کی جانب سے ’’حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ بے سود ثابت ہو رہا ہے کیونکہ اس سے بھاجپا ( بی جے پی ) کی رائے حاوی ہو رہی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ورکنگ کمیٹی میں اکثریت کی رائے یہی تھی کہ پارٹی حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ ختم کرے اور ان کے ممبران پارلیمنٹ کمیشن کی میٹنگز میں شرکت کرکے اپنی رائے پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورکنگ کمیٹی نے اگرچہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے لیکن پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی جو مزید گفت و شنید کرکے اپنی رپورٹ ورکنگ کمیٹی کو پیش کرے گی۔
یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی سرکار نے حد بندی کمیشن قائم کرکے دیگر ریاستوں کے ساتھ جموں وکشمیر میں حدبندی کو ہری جھنڈی دکھا کر نئے اسمبلی حلقوں کی تشکیل آوری کا عمل شروع کیا تھا۔
اگرچہ سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر میں حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کی تھی لیکن بی جے پی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو بھی ان ریاستوں کی فہرست میں شامل کیا جہاں انہوں نے نئی حد بندی کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
چونکہ نیشنل کانفرنس نے دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں وکشمیر تنظیم نو قانون کو قبول نہیں کیا ہے اور سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کی ہے لہٰذا پارٹی نے حد بندی کمیشن کو بھی قبول نہ کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
نیشنل کانفرس کے تین ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سابق جسٹس حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون حد بندی کمیشن کے عارضی ممبران ہیں جب کہ بے جے پی کی جانب سے ممبران پارلیمنٹ جگل کشور اور ڈاکٹر جیتندر سنگھ ہیں۔
پارٹی لیڈر نے بتایا کہ ورکنگ کمیٹی میں اکثریت کی رائے یہ تھی کہ ’’حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ کرنے سے بی جے پی اپنی رائے رکھ کر جموں صوبے میں سیٹیں بڑھا سکتی ہے جس سے کشمیر صوبے کو مزید نقصان ہوگا۔‘‘
تاحال سابق جسٹس رنجن دائی کی صدارت میں حد بندی کمیشن نے گزشتہ دو برسوں میں جموں وکشمیر میں ایک میٹنگ منعقد کی ہے جس میں بے جے پی نے شرکت کی اور نیشنل کانفرس نے اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔