گوشت کی قیمتوں کے تعلق سے مٹن ڈیلرز اور انتظامیہ کے درمیان رسہ کشی جاری ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف عام لوگ پریشان ہیں بلکہ قصابوں نے گوشت کی دکانیں یا تو بند کردی ہیں یا دوسرا پیشہ اختیار کر لیا ہے۔
گزشتہ چار مہینوں سے کشمیر انتظامیہ اور یہاں کے قصابوں کے درمیان گوشت کی قیمتوں کے سلسلے میں تنازع ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ قصاب ایسوسی ایشن کے ایک اندازے کے مطابق ہر مہینے تقریباً سو کروڑ کی تجارت گوشت کی درآمد سے ہوتی تھی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر مہرالدین گنائی کا دعوی ہے کہ 'وادی میں روزانہ تقریباً چار کروڑ روپے کی مالیت کا گوشت فروخت کیا جاتا تھا، تاہم گزشتہ چار مہینوں سے قصابوں کو نقصان کا اٹھانا پڑ رہا ہے'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'گزشتہ چار برسوں میں تقریباً چار سو کروڑ روپے کا جو گوشت وادی میں درآمد کیا جاتا تھا وہ نہیں ہوا۔ جس سے قصابوں کو کافی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ قصابوں کو کتنا نقصان ہوا ہے'۔
انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار مہینوں سے ہمارے طبقے سے وابستہ افراد بیکار بیٹھے ہوئے ہیں اور انتظامیہ اس تعلق سے کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی۔ انہوں نے اس کو اپنی انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے انہیں چاہییے کہ وہ ہم سے بات کریں اور ہماری مشکلات کا ازالہ کریں۔
شادی کی تقاریب کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ رواں مہینے سے وادی میں شادیوں کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔ لوگ جب ہم سے گوشت کے لئے رابطہ کرتے ہیں تو ہم ان سے کیا کہیں۔ ہم انہیں گوشت فراہم کر پایئں گے کہ نہیں، اس کی یقین دہانی بھی ہم انہیں نہیں کراسکتے۔ انتظامیہ کو یہ بھی سمجھنا چاہیئے اور اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ جگہ سے ہمیں بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہے کہ کچھ افراد غیر قانونی طریقے سے گوشت فروخت کر رہے ہیں۔ ہم ان کی حمایت نہیں کرتے یہ تو غلط ہے۔ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ محکمہ امور صارفین کی جانب سے وادی کشمیر میں گوشت کی قیمت 450 سے 480 روپے فی کلو مقرر کی ہے تاہم قصاب مٹن کو 600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے ہیں۔