ETV Bharat / state

MMUJK On Jamia Masjid Prayers Ban: 'جامع مسجد سرینگر میں عائد پابندی مذہبی قدغن سے تعبیر'

متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے انتظامیہ کی جانب سے جامع مسجد سرینگر میں شب قدر اور جمعتہ الوداع کی تقربیات پر پابندی عائد کرنے پر سخت الفاظ میں مزمت کی ہے۔ مجلس نے جاری بیان میں ایسے اقدامات کو مذہبی قدغن سے تعبیر کیا ہے۔MMUJK ON Jamia Masjid Prayers Ban

muttahida-majlis-e-ulema-expresses-anger-over-ban-on-shab-e-qadr-and-jumuh-ul-wada-in-jamia-masjid-srinagar
"جامع مسجد سرینگر میں عائد پابندی مذہبی قدغن سے تعبیر"
author img

By

Published : Apr 28, 2022, 9:19 PM IST

سرینگر:متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے اہم اور سرکردہ اراکین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں شب قدر اور جمعتہ الوداع کی عظیم اور متبرک تقریبات کے موقعہ پر حکام اور انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد کو دونوں اہم نوعیت کی دینی تقریبات پر قدغن لگانے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں حکام کی جانب سے بار بار مسلمانوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کو نماز اور جمعہ کے لیے بند کرانے کے خالص دینی عمل،جس میں شہر و گام سے ہزاروں کی تعداد میں مسلمان حصہ لیتے ہیں کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی پُرزور الفظوں میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ رشد و ہدایت اور روحانیت کے مرکز جامع مسجد سرینگر کے ساتھ جموں وکشمیر کے لاکھوں لوگوں کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں اور ماہ رمضان المبارک میں خصوصیت سے وادی کے مختلف اضلاع سے لوگ اس تاریخی عبادت گاہ کا رخ کرتے ہیں لیکن انتظامیہ کے اس جارحانہ عمل سےعوامی جذبات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

مجلس علما نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شب قدر اور جمعتہ والوداع کے عظیم مواقع پر جامع مسجد پر بندشوں اور مجلس کے سرپرست میرواعظ عمر فاروق صاحب کی لگاتار نظر بندی کے خلاف کل جمعہ کے اجتماعات میں علماء ، خطبا ، اور ائمہ نہ صرف صدائے احتجاج بلند کریں گے بلکہ اس کی شدید مذمت کی جائیگی۔

بیان میں حکام کی جانب سے ایک تازہ حکم نامے میں طالبات کو حجاب نہ پہننے کےلئے کہا جانا انتہائی افسوسناک رویہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جموں وکشمیر ایک غالب مسلم اکثریت والی ریاست ہے اور اس طرح کے احکامات ہمارے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں۔ حکام سے کہا گیا کہ وہ اس حکمنامے کو فوری طور پر واپس لے اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔

مزید پڑھیں:


واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد ، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

سرینگر:متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے اہم اور سرکردہ اراکین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں شب قدر اور جمعتہ الوداع کی عظیم اور متبرک تقریبات کے موقعہ پر حکام اور انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد کو دونوں اہم نوعیت کی دینی تقریبات پر قدغن لگانے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں حکام کی جانب سے بار بار مسلمانوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کو نماز اور جمعہ کے لیے بند کرانے کے خالص دینی عمل،جس میں شہر و گام سے ہزاروں کی تعداد میں مسلمان حصہ لیتے ہیں کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی پُرزور الفظوں میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ رشد و ہدایت اور روحانیت کے مرکز جامع مسجد سرینگر کے ساتھ جموں وکشمیر کے لاکھوں لوگوں کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں اور ماہ رمضان المبارک میں خصوصیت سے وادی کے مختلف اضلاع سے لوگ اس تاریخی عبادت گاہ کا رخ کرتے ہیں لیکن انتظامیہ کے اس جارحانہ عمل سےعوامی جذبات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

مجلس علما نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شب قدر اور جمعتہ والوداع کے عظیم مواقع پر جامع مسجد پر بندشوں اور مجلس کے سرپرست میرواعظ عمر فاروق صاحب کی لگاتار نظر بندی کے خلاف کل جمعہ کے اجتماعات میں علماء ، خطبا ، اور ائمہ نہ صرف صدائے احتجاج بلند کریں گے بلکہ اس کی شدید مذمت کی جائیگی۔

بیان میں حکام کی جانب سے ایک تازہ حکم نامے میں طالبات کو حجاب نہ پہننے کےلئے کہا جانا انتہائی افسوسناک رویہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جموں وکشمیر ایک غالب مسلم اکثریت والی ریاست ہے اور اس طرح کے احکامات ہمارے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں۔ حکام سے کہا گیا کہ وہ اس حکمنامے کو فوری طور پر واپس لے اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔

مزید پڑھیں:


واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد ، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.