وادی کشمیر قدرتی حسن ہی نہیں بلکہ آپسی بھائی چارے، ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے لئے بھی مشہور ہے۔ مذہبی رواداری کی تازہ مثال شمالی کشمیر کے لولاب، کپوارہ میں اُس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک مقامی پنڈت خاتون کی آخری رسومات میں سینکروں مسلمانوں نے شرکت کی۔ Muslims Perform Pandit Woman’s Last Ritesانتقال کرنے والی ریتا جی اُن چند کشمیری پنڈتوں میں شامل ہیں جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود ہجرت کے بجائے مسلم پڑوسیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔
غم ہو یا خوشی، عید ہو یا دیوالی صدیوں سے چلی آ رہی کشمیری بھائی چارے اور مذہبی رواداری کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔Kashmir Religious harmony مقامی باشندوں نے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کا ریتا جی نے ہمیشہ مسلم برادری کے ساتھ رہنے کو ہی ترجیح دی۔ Muslims Participate in Pandit’s Last Ritesانہوں نے کہا کہ مسلم پڑوسیوں کی طرح ریتا جی اور انکا کنبہ بھی مسلمانوں کے تہواروں، غم اور خوشی میں شریک ہوتے تھے۔
واضح رہے کہ 90کی دہائی میں نامساعد حالات کے باعث اقلیتی طبقے سے وابستہ ہزاروں پنڈت کنبوں نے وادی کشمیر کو چھوڑ کر جموں سمیت دیگر علاقوں، شہروں میں سکونت اختیار کی۔ تاہم ریتا جی اور انکے کنبے جیسی کئی کشمیری پنڈت گھرانوں نے کشمیر میں سکونت اختیار کرنے کو ہی ترجیح دی۔ جموں و کشمیر میں آج بھی کئی پنڈت کنبے مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ رہائش پذیر ہیں۔
مزید پڑھیں: Last Rites of Kashmiri Rajput: کولگام میں ہلاک ستیش کمار سنگھ راجپوت کی آخری رسومات ادا