سرینگر: گزشتہ پیر کی شب سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم آرائی کے دوران ہلاک ہوئے دو عام شہریوں کی جسد خاکی پولیس نے جمعرات کو ان کے رشتہ داروں کے حوالے کر دی، جس کے بعد ان کی آخری رسومات پورے کیے گئے۔
برزولہ کے رہنے والے محمد الطاف بٹ اور رول پورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر کی ہلاکت کے بعد جہاں پولیس نے اُن کو شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں دفن کیا تھا تاہم رشہ داروں، سیاستدانوں اور عوام کے احتجاج کے بعد ان کی لاشیں قبروں سے نکال کر اہل خانہ کو آخری رسومات کے لئے آج سپرد کی گئی۔
پولیس نے پہلے تو دعوی کیا تھا کہ گل عسکری پسند ہیں اور بٹ کی بلڈنگ عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے، اس لیے ان کی لاشیں گھر والوں کو نہیں دی جائے گی تاہم بعد میں جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے حیدر پورہ تصادم آرائی کی تحقیقات کا اعلان اور احتجاجی مظاہروں کے دباؤ کی وجہ سے جسد خاکی واپس گھر والوں کے حوالے کیا گیا۔
- Hyderpora encounter: حیدرپورہ انکاؤنٹر کے خلاف جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں سراپا احتجاج
- حیدرپورہ تصادم آرائی کے دوران ہوئی غلطی کو درست کرنےکے لیے پولیس تیار ہے: ڈی جی پی
بٹ کے آخری سفر میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیا اور جنازہ کے دوران حق اور انصاف کی اس لڑائی میں اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہوئے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات سے ان کو انصاف ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- hyderpora Encounter: دفعہ 370 کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر سراپا احتجاج
- Hyderpora Encounter: ایل جی نے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا
اس سے قبل پولیس کے ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ "انتظامیہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہوئے آج شام 5:30 بجے بٹ اور گلُ کی لاشوں کو ہندوارہ کے قبرستان سے نکالا گیا۔ ان لاشوں کو تمام قانونی لوازمات مکمل کرکے آج رات تک اہل خانہ کو سونپ دیا جائے گا۔"