سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی تاکہ دونوں سینئر اراکین میں مفاہمت پیدا ہوجائے۔
عمر عبداللہ نے اپنے تازہ ترین ٹویٹس میں لکھا کہ آغا روح اللہ اور تنویر صادق ہمارے دونوں قابل قدر رہنما اور ساتھیوں میں ہیں اور ان کو حق بنتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف رائے رکھیں۔ تاہم دونوں کی ذاتی رائے سے 5 اگست کے حوالے نیشنل کانفرنس کا موقف تبدیل نہیں ہوگا-
خیال رہے عمر عبداللہ اس وقت دونوں رہنماؤں کے درمیان معاملے کو سلجھانے پر اتر آئے جب آغا سید روح اللہ نے اپنی ٹویٹر ہینڈلر کے بائیو سے 'این سی کے ترجمان' کے ٹیگ کو خارج کردیا۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ان سینئر رہنماؤں کے درمیان ٹویٹر پر تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب تنویر صادق کی اس تحریر پر آغا سید روح اللہ نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا کہ جس میں انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جموں و کشمیر میں سیاسی عمل شروع کرنے، 4 جی انٹرنیٹ پر عائد پابندی ختم کرنے اور سیاسی لیڈران کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد اس تحریر پر اپنا اعتراض ظاہر کرتے آغا سید روح اللہ مہدی نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا -
گزشتہ روز جب آغا روح اللہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈلر کے بائیو سے 'این سی کے ترجمان' کا ٹیگ ہٹایا تو سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ دونوں کے درمیان مفاہمت پر آئے عمر عبد اللہ نے ٹویٹ کیا کہ دونوں قابل قدر ساتھی اور دوست ہیں۔ انہوں نے لکھا "جہاں تک میرا تعلق ہے دونوں ہی اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں لیکن دونوں کی ذاتی رائے سے نیشنل کانفرنس کا 5 اگست کے حوالے سے وہ موقف تبدیل نہیں ہوگا جس کا ہم نے سپریم کورٹ اور اس سے مظاہرہ کیا ہے-"
انہوں نے مزید لکھا "اس سے بھی آگے ہم ایک جمہوری جماعت ہیں اور ہمارے جماعت میں ہر طرح کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ بعض اوقات بہتر یہ ہے اختلاف رائے کو منظر عام پر لانے سے قبل پہلے ایک دوسرے سے بات کرنی چاہیے تھیں"
دو روز قبل عمرعبداللہ پہلی بار پانچ اگست کے بعد دہلی روانہ ہوئے اور خدشتہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ کسی سیاسی کام سے دہلی چلے گئے ہیں، تاہم انہوں نے ایک روز بعد اپنے اس دورے کے متعلق صفائی پیش کی۔
انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ 'دہلی کے دورے سے کوئی سیاسی تعلق نہیں ہے۔ یہ ان کا ذاتی دورہ ہے۔'