ETV Bharat / state

'مرکزی حکومت کشمیر میں کشیدگی پھیلانا چاہتی ہے' - وادی کشمیر

ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت ریاست میں سکیورٹی فورسز کی سو اضافی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔

'مرکزی حکومت کشمیر میں کشیدگی پھیلانا چاہتی ہے'
author img

By

Published : Jul 28, 2019, 12:03 AM IST

ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت ریاست میں سکیورٹی فورسز کی سو اضافی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا تھا کہ " مرکزی حکومت وادی میں تناؤ کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ یہاں کے لوگوں کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہیں'۔

'مرکزی حکومت کشمیر میں کشیدگی پھیلانا چاہتی ہے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر ہم تاریخی اور قانونی اعتبار سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر اس کے ساتھ مرکزی حکومت کا کچھ ایسا ویسا کرنے کا منصوبہ ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو ایک صف میں کھڑے ہوکر ریاست کے عوام کے حق کیلئے لڑنا ہوگا۔"

وہی نیشنل کانفرنس کے رہنما سلمان ساگر کا کہنا تھا کہ " وادی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی بہت زیادہ ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق سکیورٹی فورسز کی مزید100 کمپنیاں وادی کے لئے روانہ کی گئی ہیں۔ اب اگر یہ احکامات اسمبلی انتخابات یا وادی کی سکیورٹی صورتحال کو مدنظر لے جا رہے ہیں تو پھر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن جو عوام میں انکشاف ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ "مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو صاف طور پر واضح کر دے کہ آخر وادی میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیوں کیا جا رہا ہے'۔

وادی کشمیر میں مزید سکیورٹی فورسز کی تعیناتی سے بڑھتے انکشاف کو لے کر جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل جنرل آف پولیس منیر خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " عوام کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے ۔ یہ افواہیں ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد پھیلا رہے ہیں'۔

ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت ریاست میں سکیورٹی فورسز کی سو اضافی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا تھا کہ " مرکزی حکومت وادی میں تناؤ کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ یہاں کے لوگوں کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہیں'۔

'مرکزی حکومت کشمیر میں کشیدگی پھیلانا چاہتی ہے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر ہم تاریخی اور قانونی اعتبار سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر اس کے ساتھ مرکزی حکومت کا کچھ ایسا ویسا کرنے کا منصوبہ ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو ایک صف میں کھڑے ہوکر ریاست کے عوام کے حق کیلئے لڑنا ہوگا۔"

وہی نیشنل کانفرنس کے رہنما سلمان ساگر کا کہنا تھا کہ " وادی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی بہت زیادہ ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق سکیورٹی فورسز کی مزید100 کمپنیاں وادی کے لئے روانہ کی گئی ہیں۔ اب اگر یہ احکامات اسمبلی انتخابات یا وادی کی سکیورٹی صورتحال کو مدنظر لے جا رہے ہیں تو پھر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن جو عوام میں انکشاف ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ "مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو صاف طور پر واضح کر دے کہ آخر وادی میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیوں کیا جا رہا ہے'۔

وادی کشمیر میں مزید سکیورٹی فورسز کی تعیناتی سے بڑھتے انکشاف کو لے کر جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل جنرل آف پولیس منیر خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " عوام کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے ۔ یہ افواہیں ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد پھیلا رہے ہیں'۔

Intro: ریاست جموں و کشمیر کے سیاستدانوں نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت ریاست میں سکیورٹی فورسز کی سونا فی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں.


Body:ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا تھا کہ " مرکزی حکومت وادی میں تناؤ کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ یہاں کے لوگوں کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر ہم تاریخی اور قانونی اعتبار سے دیکھیں تو دفعہ 35A اور 370 کے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن اگر اس کے ساتھ مرکزی حکومت کا کچھ ایسا ویسا کرنے کا منصوبہ ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو ایک صف میں کھڑے ہوکر ریاست کے عوام کے حق کیلئے لڑنا ہوگا۔"

وہی نیشنل کانفرنس کسی نمبر پر رہنما سلمان ساگر کا کہنا تھا کہ " وادی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعناتی بہت زیادہ ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق سکیورٹی فورسز کی مزید100 کمپنیاں وادی کے لئے روانہ کی گئی ہیں۔ اب اگر یہ احکامات اسمبلی انتخابات یا وادی کی سیکورٹی صورتحال کو مدنظر لے جا رہے ہیں تو پھر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن جو عوام میں انکشاف ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو صاف طور پر واضح کر دے کہ آخر وادی میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیوں کیا جا رہا ہے۔ "

وادی کشمیر میں مزید سکیورٹی فورسز کی تعیناتی سے بڑھتے انکشاف کو لے کر جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل جنرل آف پولیس منیر خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " عوام کو افاوں کو کان نہیں دینی چاہیے ۔ یہ افعے ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد پھیلا رہے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ "سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ فورسزکی 100 کمپنیوں کو یہاں منتقل کیا جارہا ہے تاکہ ریاست میں اوربند لوکل باڈیز انتخابات سے موجود تقریبا 200 ٹریننگ کمپنیز کو تبدیل کیا جا سکتی۔ ٹریننگ کمپریس کو کو محلہ وار طریقے سے تبدیل کیا جانا ہے۔"


Conclusion:Bytes

* Shehla Rashid, General Secretary, JKPM
* Salman Sagar, Senior Leader, JKNC
* Zulfikar Ali Bhat, Local resident
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.