ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت ریاست میں سکیورٹی فورسز کی سو اضافی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا تھا کہ " مرکزی حکومت وادی میں تناؤ کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ یہاں کے لوگوں کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر ہم تاریخی اور قانونی اعتبار سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر اس کے ساتھ مرکزی حکومت کا کچھ ایسا ویسا کرنے کا منصوبہ ہے تو ریاست کی سبھی سیاسی جماعتوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو ایک صف میں کھڑے ہوکر ریاست کے عوام کے حق کیلئے لڑنا ہوگا۔"
وہی نیشنل کانفرنس کے رہنما سلمان ساگر کا کہنا تھا کہ " وادی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی بہت زیادہ ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے احکامات کے مطابق سکیورٹی فورسز کی مزید100 کمپنیاں وادی کے لئے روانہ کی گئی ہیں۔ اب اگر یہ احکامات اسمبلی انتخابات یا وادی کی سکیورٹی صورتحال کو مدنظر لے جا رہے ہیں تو پھر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن جو عوام میں انکشاف ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے کہا کہ "مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو صاف طور پر واضح کر دے کہ آخر وادی میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیوں کیا جا رہا ہے'۔
وادی کشمیر میں مزید سکیورٹی فورسز کی تعیناتی سے بڑھتے انکشاف کو لے کر جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل جنرل آف پولیس منیر خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " عوام کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے ۔ یہ افواہیں ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد پھیلا رہے ہیں'۔