میر واعظ عمر فاروق نے زور دیا کہ وہ اس مقدس اور بابرکت سفر میں خاص طور پر حرمین شریفین اور مقام مقدسہ میں عالم اسلام کی سربلندی کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی صلاح و فلاح ، امن و سلامتی ،خوشحالی اور استحکام اور کشمیری عوام پر ہو رہے مبینہ مصائب و مظالم کے خاتمے کے لئے بارگاہ ایزیدی میں خصوصی دعاﺅں اور مناجات کا اہتمام کریں۔
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں فلسفہ حج اور احکام حج پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ حج ارکان اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے جو ہر عاقل، بالغ، صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فریضے کی ادائیگی سے جہاں ایک مسلمان اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرتا ہے وہیں حضرت رسول رحمت (ص) کے ارشادات عالیہ کے مطابق حج مبرور ادا کرنے والا شخص اس طرح گناہوں سے پاک اور معصوم ہو جاتا ہے جس طرح سے ایک معصوم اور نوزائد بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ حج اور مناسک حج دراصل دو عظیم پیغمبر سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور سیدنا حضرت اسماعیل ذبیح اللہ کی اداﺅں اور قربانیوں کا دوسرا نام ہے جسے باضابطہ امت محمدی (ص) پر 9 ہجری میں فرض کیا گیا اور حج کی فرضیت کے بعد حضرت پیغمبر اسلام محمد مصطفی (ص) نے کم و بیش ایک لاکھ چالیس ہزار صحابہ کرام کے ساتھ حج کا فریضہ سن 10 ہجری میں ادا فرمایا اسے حجتہ الوداع بھی کہا جاتا ہے۔