حریت کانفرنس نے ایک بیان میں کہا کہ 'چیئرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو 5 اگست 2019 سے ہی اپنے ہی گھر میں مسلسل خانہ نظر بند رکھا گیا ہے اور موصوف کی رہائش گاہ کے آمنے سامنے دونوں دروازوں پر پولیس فورسز تعینات کیے گئے ہیں اور موصوف کو باہر آنے جانے کی اجازت نہیں ہے'۔
حریت نے کہا کہ اگر میر واعظ نظر بند نہیں ہیں تو پھر انہیں اپنے گھر سے باہر جانے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟
بیان میں کہا گیا کہ 'میر واعظ گزشتہ5 اگست 2019ءسے مرکزی جامع مسجد سرینگر جانے کی اجازت بھی نہیں ہے جس کے منبر و محراب سے وہ جمعہ کے خطبات (وعظ و تبلیغ) پیش کرتے ہیں اور نماز جمعہ کی قیادت کرتے ہیں'۔
حریت نے کہا کہ 'میر واعظ کو فوری طور پر اپنی منصبی ذمہ داریاں انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہئے اور موصوف کی نقل و حرکت اور روابط پر پابندی کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے'۔
بیان میں جموں و کشمیر اور جموں و کشمیر سے باہر مختلف جیلوں میں مقید تمام سیاسی قیدیوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ 'حالیہ شوپیاں مبینہ فرضی تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے اہل خانہ ابھی انصاف کے منتظر ہی تھے کہ آج سوپور سے تعلق رکھنے والے ایک 24 سالہ نوجوان عرفان احمد ڈار کو حراست میں لے کر ہلاک کر دیا ہے، جس کا مقصد عام لوگوں میں خوف و ہراس کے ماحول کوقائم رکھنا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے'۔
حریت کانفرنس نے 'حقوق انسانی کے علمبردار تمام اداروں سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی ان بے دریغ پامالیوں پر دھیان دیں اور انہیں انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔'
بیان میں گزشتہ روز 'کاکہ پورہ پلوامہ میں اپنے پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے وقت صحافیوں پر حملے کیخلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسکی مذمت کی گئی اور صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکیا گیا۔'