میر واعظ کا کہنا تھا کہ 'اب ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنے کا وقت نہیں رہا بلکہ یہ ہم سب کے لیے ایک چیلینج سے بھرپور صورتحال ہے اور اس کو روکنے کے لیے ہم سب کو اجتماعی طور پر کوشش کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ دین اسلام کے واضح احکامات کے باوجود کشمیر میں مسلم خواتین کو ان کے جائز حقوق کے حوالے سے شدید مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ خصوصاً ان کو اپنے والدین کے جائز حق وراثت سے محرومی، گھریلو تشدد اور جہیز وغیرہ کے ذریعے ان کے حقوق کو سلب کرنے کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ یہ علمائے کرام، دینی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے تعلق سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں'۔
انہوں نے ان باتوں کا ذکر سرینگر کے تاریخی میر واعظ منزل راجوری کدل میں جاری ایک سیمینار میں کیا۔
اس سیمینار میں متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کے سرکردہ علماء کرام، مفتیان عظام، انسداد منشیات پر کام کرنے والے ماہرین، ڈاکٹرز اور کئی غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔