سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تین برسوں سے زائد عرصہ سے نظر بند میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو گزشتہ کئی ہفتوں کی طرح آج بھی نگین علاقے میں واقع رہائش گاہ کے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اضافی پولیس اور دیگر نیم فوجی دستے تعینات کئے گئے تھے۔ Mirwaiz Omar Farooq Continues to be under House Detention
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’5 اگست 2019 سے میرواعظ کشمیر کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظربندی کی وجہ سے جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ’’وادی بھر سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد، جو جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز ادا کرنے اور میر واعظ کے خطبات اور رہنمائی سے مستفید ہونے کے لئے آتی ہے، ان کی مسلسل نظر بندی کی وجہ سے اس سے آض بھی محروم ہو گئی۔‘‘Mirwaiz couldn’t offer Friday Prayers at jamia Masjid Srinagar
انجمن اوقاف کا مزید کہنا ہے کہ ’’ایل جی کے بیان کے بعد امید تھی کہ میر واعظ کو رہا کر دیا جائے گا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔ اب امید ہے کہ ماہ ربیع الاول کی آمد اور ولادت باسعادت حضرت پیغمبر آخر الزماں محمد رسول اللہ ﷺ کی مناسبت سے میرواعظ کی نظر بندی ختم کی جائیگی تاکہ وہ موجودہ پر آشوب حالات کے تناظر میںپیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کے عالمی انسانیت، اخوت اور رواداری کے پیغام کو عام سے عام کرسکیں۔‘‘Mirwaiz House Detention
انجمن نے یہ بھی واضح کیا کہ کووڈ بندشیں ختم ہونے کے بعد امسال حکام نے اب تک 14 مرتبہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔