سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے گزشتہ چار برسوں سے سربراہ انجمن میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام کے اس رویے کی مذمت کی ہے۔
انجمن نے کہا کہ آج لگاتار 210واں جمعتہ المبارک ہے جب کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میر واعظ کو قدغنوں اور نظر بندی کے سبب نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم دینی فریضہ ادا کرنے اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اجازت دی گئی اور اس طرح کشمیر کی عظیم عبادت گاہ جامع مسجد کے صدہا سالہ منبر ومحراب میرواعظ کی دعوت و تبلیغ سے خاموش رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ کی متواتر اور لگاتار نظربندی کا عمل انجمن کے ساتھ ساتھ عوامی حلقوں کیلئے شدید فکر وتشویش کا باعث بنا ہوا ہے اور موصوف کی بلا جواز طویل ترین نظر بندی کے خلاف عوامی اضطراب اور بے چینی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر شہر و گام سے آنے والے نمازیوں اور میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ سے استفادہ کرنے والے لوگوں میں سخت مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ادھر انجمن نے کہا کہ دو ہفتے قبل میرواعظ نے حکام کو قانونی نوٹس بھیجا ہے کہ وہ ان کی حراست اور رہائی پر صفائی پیش کریں۔ انجمن نے کہا کہ اگر کچھ وقت میں کوئی جواب نہ آیا تو میر واعظ اپنا مقدمہ عدالت میں لے جائیں گے۔انجمن ایک بار پھر حکام سے میرواعظ کو رہا کرنے اور وادی کے مسلمانوں پر ظلم و ستم ختم کرنے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: Mirwaiz House Detention میرواعظ کی نظر بندی پر حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے، انجمن اوقاف
واضح رہے کہ چار سال قبل 5 اگست 2019 کو دفعہ 370کی منسوخی سے ایک روز پہلے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران و کارکنان، انسانی حقوق کارکنان کے علاوہ علیحدگی پسند لیڈران کو بھی نظر بند / گرفتار کیا گیا تھا۔ خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے کئی ماہ بعد مین اسٹریم سیاسی لیڈران کو رہا کیا گیا تاہم میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ابھی بھی اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔