ETV Bharat / state

Militants Prefer Pistol Over AK 47 اے کے 47 کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں

وادی کشمیر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے اے کے 47 کے بجائے پستول کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ چیکنگ اور انکاؤنٹر سائٹس سے پستول و سائلنسر کو ضبط کرنا پولیس کے لئے چیلنج بنا ہوا ہے۔

author img

By

Published : Feb 22, 2023, 8:08 PM IST

اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں
اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں عسکریت پسند اب اے کے 47 کے بجائے پستول کا زیادہ استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ جہاں گزشتہ 13 مہینوں میں سیکورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی تحویل سے امریکی ساخت ستویگر ایس ٹی آر - 9 ایس، آسٹریائی ساخت کے گلاک 19 اور چینی پستول بھی برآمد کی گئی ہیں وہیں ان پستول کے ساتھ ساتھ سائلنسر ضبط ہونا پولیس کے لیے باعث پریشانی بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’سنہ 2022 میں یکم جنوری سے اب تک سیکورٹی فورسز نے مختلف تصادم آرائیوں اور ناکہ چیکنگ کے دوران 178 سے زائد پستول بر آمد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ پستول سرحد کے اُس پار سے یہاں ڈرون کے ذریعے آتے ہیں اور عسکریت پسند یہاں اس کا استعمال ٹارگیٹ کلنگ کے لیے کرتے تھے۔ اے کے 47 کے مقابلے میں پستول کو چھپانا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا آسان ہوتا ہے۔‘‘ مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ مئی کے آخر تک 130 پستول برآمد کیے گئے تھے جن میں چینی اور امریکی ستویگر بھی شامل تھے۔ اس کے بعد جب سیکورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی تو نہ صرف ٹارگیٹ کلنگ کم ہوئی بلکہ پستول کا بر آمد ہونا بھی کم ہو گیا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پستول کا سب سے زیادہ استعمال بارہمولہ اور سرینگر میں دیکھا گیا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ان پستول میں سائلنسر بھی لگا ہوا تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عسکریت پسندوں کا مقصد صرف ٹارگیٹ کلنگ تھا۔‘‘

اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں
اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں

مزید پڑھیں: کشمیر: عسکریت پسندی آخری مرحلے میں: پولیس سربراہ

پولیس آفیسر نے مزید کہا کہ ’’ہمارا مقصد اُن (عسکریت پسندوں) کے ماڈیول کو ختم کرنا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے صحافیوں کو بھی دھمکی دی تھی لیکن ہماری کارروائی کی وجہ سے وہ کچھ نہیں کر سکے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس مئی ماہ کی 23 تاریخ کو پولیس نے سرینگر میں ایک ناکہ چیکنگ کے دوران 15 پستول اور ایک سائلنسر بر آمد کیا تھا اور پھر رواں مہینے کی 17 تاریخ کو جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر سے ہی ایک اور پستول برآمد کیا۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’دونوں مواقع پر پولیس نے اپنی سمجھ داری کا ثبوت دیا۔ مئی میں بر آمد پستولوں کے ساتھ بھی سائلنسر ضبط کیے گئے تھے اور حالیہ برآمد کی گئی گلاک پستول میں بھی سائلنسر لگا ہوا تھا۔ اُن کے ارادے ابھی بھی وہی ہیں لیکن پولیس کی چوکسی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔‘‘

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں عسکریت پسند اب اے کے 47 کے بجائے پستول کا زیادہ استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ جہاں گزشتہ 13 مہینوں میں سیکورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی تحویل سے امریکی ساخت ستویگر ایس ٹی آر - 9 ایس، آسٹریائی ساخت کے گلاک 19 اور چینی پستول بھی برآمد کی گئی ہیں وہیں ان پستول کے ساتھ ساتھ سائلنسر ضبط ہونا پولیس کے لیے باعث پریشانی بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’سنہ 2022 میں یکم جنوری سے اب تک سیکورٹی فورسز نے مختلف تصادم آرائیوں اور ناکہ چیکنگ کے دوران 178 سے زائد پستول بر آمد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ پستول سرحد کے اُس پار سے یہاں ڈرون کے ذریعے آتے ہیں اور عسکریت پسند یہاں اس کا استعمال ٹارگیٹ کلنگ کے لیے کرتے تھے۔ اے کے 47 کے مقابلے میں پستول کو چھپانا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا آسان ہوتا ہے۔‘‘ مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ مئی کے آخر تک 130 پستول برآمد کیے گئے تھے جن میں چینی اور امریکی ستویگر بھی شامل تھے۔ اس کے بعد جب سیکورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی تو نہ صرف ٹارگیٹ کلنگ کم ہوئی بلکہ پستول کا بر آمد ہونا بھی کم ہو گیا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پستول کا سب سے زیادہ استعمال بارہمولہ اور سرینگر میں دیکھا گیا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ان پستول میں سائلنسر بھی لگا ہوا تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عسکریت پسندوں کا مقصد صرف ٹارگیٹ کلنگ تھا۔‘‘

اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں
اے کے 47کے بجائے عسکریت پسند پستول کو ترجیح دے رہے ہیں

مزید پڑھیں: کشمیر: عسکریت پسندی آخری مرحلے میں: پولیس سربراہ

پولیس آفیسر نے مزید کہا کہ ’’ہمارا مقصد اُن (عسکریت پسندوں) کے ماڈیول کو ختم کرنا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے صحافیوں کو بھی دھمکی دی تھی لیکن ہماری کارروائی کی وجہ سے وہ کچھ نہیں کر سکے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس مئی ماہ کی 23 تاریخ کو پولیس نے سرینگر میں ایک ناکہ چیکنگ کے دوران 15 پستول اور ایک سائلنسر بر آمد کیا تھا اور پھر رواں مہینے کی 17 تاریخ کو جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر سے ہی ایک اور پستول برآمد کیا۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’دونوں مواقع پر پولیس نے اپنی سمجھ داری کا ثبوت دیا۔ مئی میں بر آمد پستولوں کے ساتھ بھی سائلنسر ضبط کیے گئے تھے اور حالیہ برآمد کی گئی گلاک پستول میں بھی سائلنسر لگا ہوا تھا۔ اُن کے ارادے ابھی بھی وہی ہیں لیکن پولیس کی چوکسی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.