ETV Bharat / state

'بھاجپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی'

author img

By

Published : Oct 31, 2020, 12:49 PM IST

دلباغ سنگھ نے کہا کہ تصادم آرائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کا خودسپردگی کرنا ایک حوصلہ افزاء قدم ہے۔ نوجوان، جنہوں نے عسکری صف میں شمولیت اختیار کی ہے، واپس آجائیں۔

'بھاجپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی'
'بھاجپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی'

جموں و کشمیر پولیس کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ کولگام میں 29 اکتوبر کو بی جے پی کے تین کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہوگئی ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات اپنے منطقی انجام کی جانب گامزن ہے۔

'بھاجپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی'

سرینگر میں یوم اتحاد (سردار ولبھ پٹیل کے یوم پیدائش) کے موقع پر منعقد ایک تقریب کے حاشئے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ 'کولگام میں 29 اکتوبر کو بی جے پی کے تین کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہوگئی ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: مشتبہ عسکری حملے میں بی جے پی کے تین کارکنان ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ تصادم آرائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کا خودسپردگی کرنا ایک حوصلہ افزاء قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان، جنہوں نے عسکری صف میں شمولیت اختیار کی ہے، واپس آجائیں۔

انہوں نے کہا 'نوجوانوں کو کسی کے بہکاوے میں نہیں آنا چاہئے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ وہ واپس آجائیں۔ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ان کی ہر طرح سے مدد کی جائے گی۔'

واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو قاضی گنڈ علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے بی جے پی کارکنان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین کارکنان زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر قاضی گنڈ کے ایمرجنسی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

وادی میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران یہ ایسا چوتھا حملہ تھا۔ رواں برس 6 اگست کو عسکریت پسندوں نے ویسو قاضی گنڈ میں بی جے پی کے سرپنچ سجاد احمد کھانڈے ولد علی محمد کو ہلاک کر دیا تھا، جب وہ اپنے مکان کے باہر کھڑے تھے۔ 4 اگست کی شام قاضی گنڈ میں ہی بی جے پی کے پنچ عارف احمد پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں وہ شدید طور سے زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل ضلع بانڈی پورہ میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر وسیم باری شیخ کو ان کے بھائی اور والد سمیت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وسیم احمد باری کے 10 محافظ تھے، تاہم حملے کے وقت ان کے ساتھ کوئی بھی محافظ موجود نہیں تھا۔ ان محافظوں کو لاپروائی کی پاداش میں فوری طور پر معطل کر کے گرفتار کر لیا گیا جس کی بعد تفتیش کی گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے وسیم باری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی تھی۔

ضلع گاندربل میں 7 اکتوبر کو بی جے پی کے ایک کارکن کے گھر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ اگرچہ اس حملے میں غلام قادر نامی بی جے پی کارکن بال بال بچ گیا۔ تاہم مذکورہ کارکن کی حفاظت پر مامور ایک ایس پی او شدید زخمی ہوا تھا جس نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔

گزشتہ ماہ ضلع بڈگام میں بھی بھوپندر سنگھ نامی بی ڈی سی چیئرمین کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔

جموں و کشمیر پولیس کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ کولگام میں 29 اکتوبر کو بی جے پی کے تین کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہوگئی ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات اپنے منطقی انجام کی جانب گامزن ہے۔

'بھاجپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی'

سرینگر میں یوم اتحاد (سردار ولبھ پٹیل کے یوم پیدائش) کے موقع پر منعقد ایک تقریب کے حاشئے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ 'کولگام میں 29 اکتوبر کو بی جے پی کے تین کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہوگئی ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: مشتبہ عسکری حملے میں بی جے پی کے تین کارکنان ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ تصادم آرائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کا خودسپردگی کرنا ایک حوصلہ افزاء قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان، جنہوں نے عسکری صف میں شمولیت اختیار کی ہے، واپس آجائیں۔

انہوں نے کہا 'نوجوانوں کو کسی کے بہکاوے میں نہیں آنا چاہئے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ وہ واپس آجائیں۔ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ان کی ہر طرح سے مدد کی جائے گی۔'

واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو قاضی گنڈ علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے بی جے پی کارکنان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین کارکنان زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر قاضی گنڈ کے ایمرجنسی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

وادی میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران یہ ایسا چوتھا حملہ تھا۔ رواں برس 6 اگست کو عسکریت پسندوں نے ویسو قاضی گنڈ میں بی جے پی کے سرپنچ سجاد احمد کھانڈے ولد علی محمد کو ہلاک کر دیا تھا، جب وہ اپنے مکان کے باہر کھڑے تھے۔ 4 اگست کی شام قاضی گنڈ میں ہی بی جے پی کے پنچ عارف احمد پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں وہ شدید طور سے زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل ضلع بانڈی پورہ میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر وسیم باری شیخ کو ان کے بھائی اور والد سمیت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وسیم احمد باری کے 10 محافظ تھے، تاہم حملے کے وقت ان کے ساتھ کوئی بھی محافظ موجود نہیں تھا۔ ان محافظوں کو لاپروائی کی پاداش میں فوری طور پر معطل کر کے گرفتار کر لیا گیا جس کی بعد تفتیش کی گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے وسیم باری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی تھی۔

ضلع گاندربل میں 7 اکتوبر کو بی جے پی کے ایک کارکن کے گھر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ اگرچہ اس حملے میں غلام قادر نامی بی جے پی کارکن بال بال بچ گیا۔ تاہم مذکورہ کارکن کی حفاظت پر مامور ایک ایس پی او شدید زخمی ہوا تھا جس نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔

گزشتہ ماہ ضلع بڈگام میں بھی بھوپندر سنگھ نامی بی ڈی سی چیئرمین کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.