سرینگر: کشمیر کے ساتھ اپنے صدیوں پرانے تعلق کو برقرار رکھتے ہوئے مختلف یورپی اور ایشیائی ممالک سے ’پروں والے مہمان‘ - موسمی پرندوں نے کشمیر کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دیگر ممالک کی سخت ترین سردی سے بچنے کے لیے یہ پرندے اپنے ممالک کی نسبت کشمیر کے معتدل موسم کو ترجیح دیتے ہیں۔ Migratory Birds Start Arriving in Kashmir
انتظامیہ کے مطابق یہ پرندے سائبیریا، چین، فلپائن، مشرقی یورپ اور جاپان سے یہاں آتے ہیں۔ پروں والے مہمان اکتوبر کے وسط میں کشمیر پہنچنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان مہمان پرندوں میں ٹفٹیڈ بطخ، گڈوال، برہمنی بطخ، گارگنٹوان، گرے لیگ گوز، مالارڈ، کامن مرگنسر، ناردرن پنٹیل، کامن پوچارڈ، فروگینس پوچارڈ، ریڈ کریسٹڈ پوچارڈ، رڈی شیلڈک، ناردرن شوولر، کامن ٹیل اور یوریشین ویز جیسے پرندے کشمیر کے آبی پناہگاہوں کا رخ کرتے ہیں۔Migratory Birds Arrival in Kashmir
مہمان پرندے ان دنوں کشمیر کے مشہور ویٹ لینڈز بشمول ہوکرسر، وولر جھیل، ہیگام، شالہ بُگ سمیت دیگر آبی ذخائر کو اپنی عارضی رہائش گاہ بنا رہے ہیں۔ یہ پرندے اپنے اپنے علاقوں کو روانہ ہونے سے قبل کشمیر کے آبی پناہ گاہوں میں پانچ ماہ کا عرصہ گزارتے ہیں۔ Migratory Birds Arrvial in Kashmir Starts in Mid October
گزشتہ برسوں سے ان پرندوں کے غیر قانونی شکار کا بڑھتا رجحان متعلقہ محکمہ کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے جسے متعلقہ حکام کے مطابق کافی حد تک روک دیا گیا ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن (ویٹ لینڈز) افشاں دیوان نے فون پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا، ’’ہر سال کی طرح امسال بھی مہمان پرندے کشمیر میں آنا شروع ہو گئے ہیں اور ان میں سے سینکڑوں کشمیر کے ویٹ لینڈز تک پہنچ چکے ہیں۔ ابھی آغاز ہے اور رفتہ رفتہ تعداد میں اضافہ ہوگا۔ ہمیں امید ہے کی نئے مہمان بھی آئیں گے۔‘‘
- مزید پڑھیں: Hokersar Wetland in Crisis: ہوکرسر آبی پناہ گاہ میں پانی کی کمی سے پرندوں کی آمد میں کمی
انہوں نے مزید کہا کہ ان مہمانوں کو پر امن ماحول فراہم کرنے کے لیے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے کشمیر کے تمام آبی پناہ گاہوں میں پانی کی مناسب سطح کو برقرار رکھنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ دیوان کا مزید کہنا تھا کہ ’’گزشتہ چند برسوں کے دوران کچھ پریشانیاں پیش آئیں، شکار ان وجوہات میں سے سب سے بڑی پریشانی تھی۔ تاہم پچھلے کچھ عرصے کے دوران ان پرندوں کی آمد کے بعد، محکمہ کے فیلڈ اسٹاف نے اپنی چوکسی بڑھا دی ہے جس سے شکار کے خطرے کو کم کیا گیا ہے۔‘‘