سرینگر:وادی کشمیر میں گزشتہ چار دہائیوں سے پُر تناو حالات، کووڈ لاک ڈاؤن اور نوجوانوں میں بڑھتی بے روزگاری کے سبب لوگوں میں نفسیاتی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے لیکن جموں وکشمیر میں طبی مراکز میں ماہرین نفسیات کی کمی ہے۔ وادی کے دس اضلاع کے ہسپتالوں میں دس ہی نفسیات ڈاکٹر تعینات ہے اور اس کے علاوہ کچھ کونسلز بھی ان ہسپتالوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت نے اب اس کمی کو پُر کرنے کے لیے اس کا متبادل طریقہ ڈھونڈ لیا ہے جب تک ان ہسپتالوں میں ماہرین نفسیات کی مزید تعیناتی کی جائے گی۔ محکمہ صحت نے "ولِو کتھ کرو" پروگرام کے تحت مریضوں کی آئن لائن کونسلنگ شروع کی ہے، جس میں سماجی رابطہ سائٹس جیسے فیس بک ٹویٹر، انسٹا گرام، یا ٹیلیفون کے ذریعے ماہرین نفسیات مریضوں کی ضرورت کے مطابق یا کونسلنگ کرتے ہے یا علاج ومعالجہ کرتے ہیں۔ یہ پروگرام 22 جنوری سے شروع کیا گیا ہے،جس کے تحت آج تک تقریباً سات ہزار مریضوں کو کونسلنگ یا علاج کیا جاچکا ہے۔
ماہرین نفسیات کی رائے ہے کہ کشمیر میں ناسازگار حالات کی وجہ سے کچھ لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہوئے ہیں، جبکہ کورونا وائرس کے بعد پیدا ہوئے اقتصادی حالات کے سبب بھی لوگوں میں ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا ہیں۔ان کا کہنا ہے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان پریشان ہے اور یہ پریشانی اب ایک ذہنی بیماری کا رخ اختیار کر رہی ہے۔ محکمہ صحت کے ڈاریکٹر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ نفسیاتی و ذہنی بیماریوں کے پیش نظر محکمہ نے "ولِو کتھ کرو" پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں محکمہ صحت میں تعینات ماہرین نفسیات مریضوں کی کونسلنگ یا علاج کررہی ہے تاکہ لوگ علاج سے محروم نہ رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ علاج و معالجہ کے ساتھ ساتھ یہ ماہرین لوگوں میں نفسیاتی صحت کی حفاظت کرنے اور اس بیماری میں مبتلا نہ ہونے کے طریقوں کی بیداری کرتے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام مارچ تک جاری رہے گا جس کے بعد ہر طبی مراکز میں دہیی علاقوں میں مریضوں کی جانچ پڑتال ہوگی اور نفسیات بیماریوں کے متعلق جانکاری دی جائے گی اور نفسیاتی بیماریوں سے دور رہنے کے متعلق بیداری بھی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: Mental Illness Among Children's in Kashmir: انتیس فیصد بچے مختلف نفسیاتی بیماریوں کے شکار، رپورٹ