سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ’’کشمیر والا نیوز پورٹل‘‘ کے عملہ کی جانب سے سرینگر میں واقع اپنے دفتر کو خالی کرنے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’کشمیری صحافیوں کو خاموش کیا جا رہا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے اس سے قبل بھی جموں و کشمیر انتظامیہ سمیت مرکزی سرکاری پر کشمیری صحافیوں اور صحافتی اداروں کو ’’خاموش‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
-
Heartbreaking. Courageous young journalists who speak truth to power watch helplessly as their offices are dismantled. Earlier they were threatened & even killed for their reportage by militants. Now this administration is threatening them into silence by withdrawing their… pic.twitter.com/V1x9wciEMp
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 25, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Heartbreaking. Courageous young journalists who speak truth to power watch helplessly as their offices are dismantled. Earlier they were threatened & even killed for their reportage by militants. Now this administration is threatening them into silence by withdrawing their… pic.twitter.com/V1x9wciEMp
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 25, 2023Heartbreaking. Courageous young journalists who speak truth to power watch helplessly as their offices are dismantled. Earlier they were threatened & even killed for their reportage by militants. Now this administration is threatening them into silence by withdrawing their… pic.twitter.com/V1x9wciEMp
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 25, 2023
سماجی رابطہ گاہ ایکس (سابق ٹویٹر) پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’’دل دہلا دینے والی بات ہے! اقتدار کے سامنے سچ بولنے والے بہادر نوجوان صحافی اپنے دفاتر بند ہوئے بے بسی کے ساتھ (یہ منظر) دیکھ رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں عسکریت پسندوں کی طرف سے رپورٹ کرنے پر دھمکیاں دی گئیں اور قتل بھی کیا گیا۔ اب یہ انتظامیہ ان کی سیکورٹی واپس لے کر اور انہیں محفوظ سرکاری رہائش گاہوں سے نکال کر خاموشی اختیار کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Kashmir Walla Winds up Office: میڈیا ہاؤس ’دی کشمیر والا‘ نے آفس خالی کیا
محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ سب کچھ ایک اور کرن پٹیل میڈیا ایڈوائزر (ایل جی منوج سنہا) کے روپ میں کر رہا ہے کیونکہ اسے اوپر سے سرپرستی حاصل ہے۔ وہ ان نوجوان صحافیوں کی زندگی اور کیرئیر کو اپنی انگلیوں کے ایک جھٹکے سے تباہ کر رہا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اگست کی 21تاریخ کو سرینگر کے راج باغ علاقے میں واقع میڈیا ہاؤس ’’دی کشمیر والا‘‘ کا دفتر خالی کرتے وقت ادارے سے وابستہ عملہ کی آنکھیں نم تھی۔ ’’دی کشمیر والا‘‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے آئی ٹی ایکٹ 2000 کے تحت ان کے ویب پورٹل کو بلاک کر دیا جس کے پیش نظر میڈیا ایجنسی نے راج باغ، سرینگر میں واقع اپنا دفتر خالی کیا۔ ’’دی کشمیر والا‘‘ کو سنہ 2011 میں کشمیر کے نوجوان صحافی فہد شاہ - جو گزشتہ ایک برس سے بھی زیادہ عرصہ سے جیل میں ہے - نے شروع کیا تھا۔