سرینگر (جموں کشمیر) : ’’امشی پورہ فرضی تصادم میں عام شہریوں کو عسکریت پسند جتلا کر انہیں قتل کرنے والے مجرم کو بری کیے جانے کے بعد فوج کو یہ لگنے لگا ہے کہ وہ چاہے کسی کو بھی مار دیں، تشدد کریں، کچھ بھی کریں دنیا کی کوئی بھی عدالت ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی۔‘‘ ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سرحدی ضلع پونچھ میں حراست میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے پس منظر میں سرینگر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ محبوبہ مفتی نے پونچھ میں ہوئی شہری ہلاکتوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ سے متاثرین کو امداد دینے کا مطالبہ کیا۔
سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران محبوبہ مفتی نے ’’تشدد کے دوران ہلاک کیے گئے افراد کے لواحقین اور زخمی ہوئے غریب شہریوں کو امداد‘‘ دینے کی سفارش کی۔ پریس کانفرنس کے دوران محبوبہ مفتی نے کہا: ’’عام شہریوں کو تشدد کرکے ہلاک کیا گیا درجن کے قریب لوگوں کو زخمی کر دیا گیا، اس کا حساب کون دے گا، اس کی مذمت کون کرے گا؟ فوجی ہلاکتوں، فوج ہوئے نقصان کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں، تاہم شہری ہلاکتوں پر خاموشی کیوں؟‘‘
محبوبہ مفتی نے ایل جی انتظامیہ سے ہلاک ہوئے افراد کے اہل خانہ اور زخمیوں کو فوری طور پر معاوضہ دینے کی اپیل کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’امشی پورہ فرضی تصادم میں ہوئی انکوائری، مجرم قرار دئے جانے کے بعد بری ہونے کے بعد اب ہمیں معلوم ہے کہ انکوائری میں کیا ہوتا ہے۔ اب جب تک اس معاملے کی انکوائری ہو، پھر جب اس کی رپورٹ آئے گی، تب تک ان غریب کنبوں کو معاوضہ دیا جانا چاہئے۔‘‘ محبوبہ مفتی کی دختر التجا نے بھی سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: راجوری حملہ: تھنہ منڈی بفلیاز کے جنگل علاقے میں تیسرے روز بھی آپریشن جاری
واضح رہے کہ جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی شہری ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے انکوائری کی مانگ کی ہے۔ ادھر، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے بعد دوپہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز پونچھ میں فوج پر حملہ کیے جانے کے بعد گرچہ سیکورٹی ایجنسیز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا تاہم عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے میں کامیابی ہاتھ نہیں آئی۔ سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے مقامی باشندوں / عام شہریوں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیا گیا اور مبینہ طور پر ان کی سخت مار پیٹ کی گئی جس کے دوران تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ درجن کے قریب شدید زخمی ہوئے ہیں اور اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ فوج کی جانب سے شہریوں کے تشدد پر مبنی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے تاہم فوج، پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے اس حوالہ سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔