جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو آج ان کی رہائش گاہ پر (Mehbooba Mufti Detained) نظر بند کردیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو منگل کو ایک بار پھر انتظامیہ نے اپنے گھر پر ہی نظر بند کر دیا۔ محبوبہ مفتی آج حیدر پورہ متنازعہ تصادم آرائی کے دوران ہلاک ہوئے عام شہریوں کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے جانا چاہتی تھیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا تھا کہ "میں آج الطاف اور مدثر کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کے لیے اُن کی رہائش گاہ پر جانا چاہ رہی تھی تاہم انتظامیہ نے مجھے میرے ہی گھر پر نظر بند کر دیا اور باہر نکلنے نہیں دیا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس مہینے میں یہ تیسری بار ہے جب مجھے اپنے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ انصاف کی مانگ کرنا بھی جرم ہے کیا؟''
قبل ذکر ہے کہ گزشتہ اتوار کو محبوبہ نے گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ سے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے گھر تک پیدل مارچ کرتے ہوئی ہلاک شدہ عام شہریوں کے لیے انصاف کی مانگ کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں ہوئی تصادم آرائی (Hyderpora Encounter) کے دوران چار افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک کیے گئے افراد میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عامر، عسکری معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور ایک بلڈنگ کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔
برزولا کے رہنے والے محمد الطاف بٹ اور رول پورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر کی ہلاکت کے بعد پولیس نے اُن کو شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں دفن کیا تھا تاہم رشتہ داروں، سیاستدانوں اور عوام کے احتجاج کے بعد گزشتہ ہفتے ان کی لاشیں قبروں سے نکال کر اہل خانہ کو آخری رسومات کے لئے سپرد کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں ضلع رامبن کے سیریپورہ سنگلدان کے عبداللطیف ماگرے اور ان کا پورا خاندان انتظامیہ سے انصاف کی امید لگائے اپنے بیٹے محمد عامر ماگرے کی لاش کو اپنے آبائی گھر میں دفن کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
عامر کے اہل خانہ اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہیں کہ عامر عسکریت پسند تھا۔ انہوں نے حیدرپورہ انکاؤنٹر میں سی سی ٹی وی رپورٹز کو جانچنے اور لاش کو جلد از جلد واپس دینے کی گزارش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Hyderpora Encounter: ایل جی نے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا