سرینگر کے مضافات میں 30 دسمبر کو پیش آئے تصادم میں فوج کی جانب سے تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے دعویٰ کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک شدگان کے لواحقین نے اسے ’فرضی تصادم‘ قرار دیا۔
جمعہ کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے لیفٹینٹ گورنر کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں اس انکائونٹر کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے لواحقین کو ہلاک شدگان کی جسد خاکی سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے بھی لیفٹیننٹ گورنر سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گونر کے نام تحریر مکتوب میں محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ’’یہ تصادم ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امشی پورہ شوپیان فرضی تصادم سے متعلق رپورٹ میں آرمی کیپٹن کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ سرینگر میں 30دسمبر کو پیش آئے تصادم میں ہلاک ہونے والے تین لڑکوں میں ایک صرف 17سال کا نوجوان ہے، اس تصادم میں بھی تین افراد کو ہلاک کیا گیا ہے جبکہ لواحقین نے اسے فرضی تصادم قرار دیا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے مکتوب میں مزید لکھا ہے کہ ’’آپ کے اور ہمارے درمیان جموں و کشمیر کے سیاسی معاملات سے متعلق نا اتفاقی ہو سکتی ہے، مگر مجھے یقین ہے کہ اور سبھی کی ایک ہی رائے ہوگی کہ ایسے معاملات سے حفاظتی اہلکاروں کی شبیہہ خراب ہونے کے علاوہ یہ انسانی حقوق کی صریح پامالی ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے لیفٹیننٹ گورنر سے عسکریت پسندوں کی لاش کو لواحقین کے سپرد نہ کرنے کے انتظامیہ کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک ماں کو اپنے بیٹے کی اچانک موت پر ماتم کرنے اور اس کا آخری دیدار کرنے سے نہیں روکا جانا چاہئے۔'
مزید پڑھیں؛ سرینگر انکاؤنٹر: 'ایک ہی بیٹا تھا، وہ بھی مارا گیا'
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما حسنین مسعودی نے بدھ کو پیش آئے انکاؤنٹر کے ’فرضی‘ ہونے کی خبروں پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے گزشتہ شب گفتگو کی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر نے اس معاملے میں تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔