جموں و کشمیر ماحولیات کے پس منظر میں ایک نازک علاقہ مانا جاتا ہے۔ کوہ ہمالیہ کے گود میں واقع یہ علاقہ گلیشیئرز و آبی ذخائر سے مالا مال ہے۔ تاہم آلودگی کے وجہ سے اس نازک علاقے کو اب خطرات لاحق ہیں-
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر جموں وکشمیر میں انتظامیہ اور عوام اقدامات نہ اٹھائے اور ماحولیات کو تباہ کرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب ہمیں پانی اور دیگر وسائل سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ ماحولیات کے اسسٹنٹ پروفیسر عرفان رشید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بدلتے ماحول کے خطرات پر گفتگو کی۔ عرفان رشید کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں عالمی سطح پر ماحولیات میں تبدیلی دیکھی جارہی ہے۔ جس سے جموں وکشمیر کے ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں-
انکا کہنا ہے 'اگرچہ جموں و کشمیر کے لوگ عالمی سطح پر کچھ مثبت تبدیلیاں نہیں لا سکتے ہیں۔ لیکن مقامی سطح پر ہم یہاں کے ماحول کو بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جموں وکشمیر میں گلیشیئرز کی سطح اور رقبہ کم ہوتا جارہا ہے۔ جس کی خاص وجہ گرین ہاوس گیسز اور ماحول کو بگاڑنے والی دیگر زہریلی گیسز زمہ دار ہیں'-
یہ بھی پڑھیے
بڈگام میں نامعلوم بندوق برداروں نے بینک لوٹ لیا
انہوں نے کہا 'مثبت اقدامات اٹھانے سے ان زہریلی گیسز کو کم کیا جاسکتا ہے۔ جس میں آمدورفت میں استعمال گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی شامل ہے۔ جموں وکشمیر کی آبی گاہوں کا رقبہ بھی کم ہوتا جارہا ہے۔ جس سے زمینی سطح کے نیچے پانی یعنی 'گراونڈ واٹر ٹیبل' میں کمی درج کی جارہی ہے'۔
پروفیسر عرفان رشید نے مزید کہا کہ شہر و دیہات میں آبی گاہوں اور نالوں پر تعمیرات کی جارہی ہیں۔ جس سے آبی وسائل شدید طور سے متاثر ہوئے ہیں۔ گراونڈ واٹر ٹیبل میں خاص طور پر جموں صوبے میں زیادہ کمی دیکھی جارہی ہے۔