سری نگر جموں قومی شاہراہ کے مسلسل لاک ڈاﺅن اور بار بار موسم کی خرابی سے بند ہونے کے علاوہ گھریلو پروازوں کی عدم دستیابی نے میوہ اگانے والوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور ان لوگوں کے پاس چیری جیسے موسمی پھل کی اپنے بلبوتے پر ماکیٹنگ کرنے کے بہت ہی کم مواقع موجود ہیں۔
حسنین مسعودی نے کہا کہ لاک ڈاﺅن اور بندوشوں کی وجہ سے پیکنگ کا مواد دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے چیری اگانے والوں کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ باغبانی کی طرف سے برآمد کرنے کے لئے چیری کی تیار فصل کے لئے مارکیٹ انٹروینشن سکیم متعارف کی جائے اور میوہ اگانے والوں کو معقول اور مناسب قیمتیں دیں جائیں۔
مسعودی نے کہا ہے کہ مارکیٹ انٹرونشن سکیم کی عدم موجودگی میں میوہ اگانے والوں کو زبردست نقصان سے دوچار ہونے پڑ سکتا ہے، جو پہلے ہی حالات کی خرابی اور قبل از وقت برفباری کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت میوہ اگانے والوں کی راحت کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے تو یہاں کی میوہ صنعت اپاہج ہوکر رہ جائے گی۔ انہوں نے کشمیر میں کولڈ اسٹوریج اور فوڈ پروسیسنگ کی گنجائش میں اضافہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ ایسی صورتحال کے دوران میوہ کو بوسیدہ اور ضائع ہونے سے بچائے جاسکے اور وادی میں ہی ان کی ڈبہ بندی کا بھر پور انتظام ہو۔