سخت ترین بندشوں اور پابندیوں کے دوران تمام طرح کی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئ ہیں۔ادھر تمام سیاسی اور مزہبی اجتماعات کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ کی تقریبات پر مکمل طور پابندی عائد ہے ادھر وادی کشمیر میں سال گزشتہ میں شادیوں کا سیزن پانچ اگست سے پیدا شدہ صورتحال کی بھیٹ چڑھ گیا۔
جبکہ اب یہ سیزن کروناوائرس کی وبائی بیماری کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون کی نظر ہوگیا۔ جس کی وجہ ایک جانب جہاں سینکڑوں شادیاں منسوخ کی گئیں۔
وہیں دوسری جانب شادی بیاہ میں کام آنے والے سازوسامان کا کاروبار کرنے والوں کے علاوہ آشپازوں اور اس سے جڑے دوسرے تجارت پیشہ افراد کا کام کاج بھی بری طرح متاثر ہو گیا۔
وادی کشمیر میں رمضان المبارک کے پیش نظر شادیوں کا سیزن اگست سے نومبر تک یا پھر ماہ سیام کے بعد اپریل سے جون تک ہوتا تھا لیکن گزشتہ سال 2019 میں شادیوں کا سیزن دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی اور سابق ریاست جموں و کشمیر کو دووفاقی حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے ہھتے چڑھا۔
جبکہ آج سال رواںمیں شادیوں کا سیزن شروع میں ہی عالمی وبا کروناوائرس کےخطرات اور خدشات کے پیش نظر لاکڈاون کی نذر ہوگیا ۔ایک اندازے کے مطابق رواں سیزن میں سینکڑوں کی تعداد میں شادیاں منسوخ کی گئیں۔تاہم اگر شہر ودیہات میں کسی جگہ شادی انجام دی بھی گئی۔
تو وہ انتہائی سادگی کے ساتھ مختصر طور انجام دی گئی بنا کسی روایتی وازوان اور رواج کے۔