جموں و کشمیر میں متوسط طبقے کے کاروباری اور یومیہ کمانے والے افراد گذشتہ دو برسوں سے زائد عرصے سے بندشوں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
اسی طرح سرینگر میں سیکڑوں چھاپڑی فروش بھی ہیں جو شہر کی سڑکوں کے اطراف پرانے کپڑے فروخت کر کے اپنے گھر کا خرچ اٹھا رہے تھے۔
لال چوک میں قائم مکہ مارکیٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سنسان نظر آ رہی ہے اور اس میں کام کرنے والے درجنوں چھاپڑی فروش بے روزگار ہو گئے ہیں۔
اگرچہ سرینگر میں لاک ڈاﺅن میں نرمی کی گئی ہے تاہم دوسرے اضلاع میں ابھی بھی سخت لاک ڈاؤن جاری ہے۔
ان چھاپڑی فروشوں کا کہنا ہے کہ ان کا روزگار ان لوگوں پر منحصر ہے جو دوسرے اضلاع سے شہر خریداری کے لیے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تھائرائیڈ ایک خاموش مرض: ڈاکٹر محمد حیات
لیکن لاک ڈاﺅن کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہی محدود ہیں جس کی وجہ سے مکہ مارکیٹ میں خریدار نہیں آ پاتے ہیں۔
کشمیر میں پہلے پانچ اگست 2019 کے بعد عائد بندشوں اور اس کے بعد دو مسلسل کورونا وائرس لاک ڈاؤن نے تجارت کو کروڑوں کے نقصان سے دو چار کیا جس سے یومیہ روزگار کمانے والے اور نجی اداروں میں کام کرنے والے افراد بے روز گار ہوئے ہیں۔