ETV Bharat / state

سرینگر: دوسرے جمعہ کو بھی مرکزی عبادت گاہوں میں نماز نہیں ہوئی - مثبت معاملات

سرینگر کی جامع مسجد سمیت کئی مرکزی عبادت گاہوں میں لگاتار دوسرے جمعہ کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

سرینگر: دوسرے جمعہ کو بھی مرکزی عبادت گاہوں میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی
سرینگر: دوسرے جمعہ کو بھی مرکزی عبادت گاہوں میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی
author img

By

Published : Aug 21, 2021, 1:12 PM IST

سرینگر کی تاریخی مساجد و خانقاہیں بشمول جامع مسجد سرینگر کے محراب و ممبر دوسرے جمعہ کو بھی خاموش رہے۔

سرینگر میں انتظامیہ کی جانب سے دوسرے جمعہ کو مرکزی جامع مسجد سمیت آثار شریف درگاہ حضرت بل، روحانی مرکز خانقاہ معلی، آستانہ عالیہ حضرت مخدوم صاحبؒ، آستانہ عالیہ خانیار اور آستانہ عالیہ نقشبند صاحبؒ اور دیگر اہم مذہبی مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں نمایاں کمی کے بعد جہاں تجارتی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں وہیں ریسٹورنٹس اور صحت افزا مقامات کو کھولے جانے کی اجازت دئے جانے کے بعد مذہبی مقامات کو بھی رہنما خطوط کی پاسداری پر عمل کرتے ہوئے نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم گزشتہ جمعہ انتظامیہ نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت کئی اہم مذہبی مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے پر روک لگا دی تھی، جس پر مذہبی تنظیموں اور رہنمائوں نے انتظامیہ کی مذمت کی ہے۔

مزید پڑھیں: ذہنی بیماریوں سے متعلق سرینگر میں ورکشاپ

متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر، جس کی سربراہی نظر بند رکھے گئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں، میں شامل سبھی مکتبہ ہائے فکر سے وابستہ علماء و دینی رہنمائوں نے انتظامیہ کی جانب سے اہم مذہبی مقامات پر لگاتار دوسرے جمعہ کو بھی نماز ادا نہ کرنے کی اجازت دئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ رہنما خطوط کی پاسداری کرنے کے باوجود مرکزی عبادگاہوں کو مقفل رکھے جانے سے کشمیری عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔

متحدہ مجلس علماء نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں نمایاں کمی واقع ہونے کے بعد تجارتی سرگرمیوں کو بحال کیے جانے کی اجازت دی گئی ہے تاہم صرف مساجد کو ہی عتاب کا نشانہ بنانا صراحتاً مداخلت فی الدین ہے۔‘‘

سرینگر کی تاریخی مساجد و خانقاہیں بشمول جامع مسجد سرینگر کے محراب و ممبر دوسرے جمعہ کو بھی خاموش رہے۔

سرینگر میں انتظامیہ کی جانب سے دوسرے جمعہ کو مرکزی جامع مسجد سمیت آثار شریف درگاہ حضرت بل، روحانی مرکز خانقاہ معلی، آستانہ عالیہ حضرت مخدوم صاحبؒ، آستانہ عالیہ خانیار اور آستانہ عالیہ نقشبند صاحبؒ اور دیگر اہم مذہبی مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں نمایاں کمی کے بعد جہاں تجارتی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں وہیں ریسٹورنٹس اور صحت افزا مقامات کو کھولے جانے کی اجازت دئے جانے کے بعد مذہبی مقامات کو بھی رہنما خطوط کی پاسداری پر عمل کرتے ہوئے نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم گزشتہ جمعہ انتظامیہ نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت کئی اہم مذہبی مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے پر روک لگا دی تھی، جس پر مذہبی تنظیموں اور رہنمائوں نے انتظامیہ کی مذمت کی ہے۔

مزید پڑھیں: ذہنی بیماریوں سے متعلق سرینگر میں ورکشاپ

متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر، جس کی سربراہی نظر بند رکھے گئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں، میں شامل سبھی مکتبہ ہائے فکر سے وابستہ علماء و دینی رہنمائوں نے انتظامیہ کی جانب سے اہم مذہبی مقامات پر لگاتار دوسرے جمعہ کو بھی نماز ادا نہ کرنے کی اجازت دئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ رہنما خطوط کی پاسداری کرنے کے باوجود مرکزی عبادگاہوں کو مقفل رکھے جانے سے کشمیری عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔

متحدہ مجلس علماء نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں نمایاں کمی واقع ہونے کے بعد تجارتی سرگرمیوں کو بحال کیے جانے کی اجازت دی گئی ہے تاہم صرف مساجد کو ہی عتاب کا نشانہ بنانا صراحتاً مداخلت فی الدین ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.