ETV Bharat / state

Lung Cancer in Kashmir: پھیپھڑوں کے کینسر کے معاملے میں کشمیر ملک بھر میں دوسرے نمبر پر

وادی کشمیر میں جہاں خواتین میں چھاتی کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے، وہیں اب مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر کشمیر میں دوسرا عام کینسر مانا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کینسر میں مبتلا 25 فیصد مریضوں میں ابتدائی علامات ظاہر بھی نہیں ہوتی۔Lung Cancer in Kashmir

lung-cancer-second-commonest-cancer-in-valley-says-dr-naveed
کشمیر میں پھیپھڑوں کا کینسر دوسرے نمبر پر
author img

By

Published : Jun 21, 2022, 6:12 PM IST

سرینگر: گذشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ لبلبے اور گلے کے کینسر کے بعد پستان اور اب پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ جموں و کشمیر میں سال 2021 کے دوران سرطان کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

وادی کشمیر میں جہاں خواتین میں چھاتی کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے،وہیں اب مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر کشمیر میں دوسرا عام کینسر مانا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کینسر میں مبتلا 25 فیصد مریضوں میں ابتدائی علامات ظاہر بھی نہیں ہوتی، یہ کینسر مرض کے اندر ہی اندر جڑیں مضبوط کررہا ہوتا ہے۔

کشمیر میں پھیپھڑوں کا کینسر دوسرے نمبر پر
کشمیر میں پھیپھڑوں کا کینسر بڑھنے کے وجوہات کیا ہیں۔ علامات، احتیاط اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بات کی چھاتی کے ماہر ڈاکٹر اور چسٹ میڈیسن کے پروفیسر اینڈ ہیڈ ڈاکٹر نوید نظیر شاہ سے۔Dr Naveed nazir shah interview


انہوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نہ صرف کشمیر میں اضافہ ہورہا ہے، بلکہ بھارت اور دنیا کے باقی ممالک میں بھی پھپھڑوں کا کینسر بڑھ رہا ہے۔یہ مردوں اور خواتین میں عام طور پر پائے جانے والا دوسرا کینسر یے۔مردوں میں ایک میں سے ایک مرد جبکہ خواتین میں 15 میں سے ایک خاتون کو یہ کینسر پھیلنے کا امکان رہتا ہے۔


بات چیت کے دوران ڈاکٹر نوید نظر شاہ نے کہا کہ دراصل ہمارے جسم کے تمام حصے چھوٹے چھوٹے سلیز سے مل کر بنے ہوتے ہیں اور پھپھڑوں کا کینسر اس وقت ہوتا ہے جب پھیپڑوں میں موجود سلیز بے قابو انداز میں بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور ایک گلٹی بنا لیتے ہیں جس سے ٹومر کہا جاتا ہے۔ اس میں پھیپھڑوں کے سلیز بے لگام ہوکر تقسیم ہوتے چلے جاتے ہیں اور یہ سلیز ہمارے جسم میں آکسیجن فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں مگر ان حالات میں ہماری سانس لینے کی صلاحیت خاصی خراب ہوجاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یوں تو پھپھڑوں کے کینسر کا شکار کوئی بھی ہوسکتا ہے مگر یہ بیماری زیادہ تر تمباکو نوشی کرنے والوں میں پائی جاتی ہے، جبکہ اس بیماری کے امکانات ان افراد میں کافی بڑھ جاتے ہیں جو اپنی زندگی میں کسی بھی موقعے پر سگریٹ نوشی میں مشغول رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آبادی کا ایک بڑا حصہ سیگریٹ نوشی کررہا ہے جبکہ سگریٹ نوشی کے رجحان میں آئے روز اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے نہ صرف مرد بلکہ اسکول اور کالج طلبہ بھی اس بدعت میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے۔

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق تمباکو نوشی کے معاملے میں جموں وکشمیر ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چھٹے نمبر ہے۔ تمباکو کے دھوئیں میں 7ہزار سے زائد کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے زہریلے ہوتے ہیں۔تقریبا 7 0کیمیکلز کارسینوجن کے نام سے جانے جاتے ہیں یعنی یہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگچہ تمباکوں نوشی اور پھپھڑوں کے کینسر کے درمیان تعلق بہت مضبوط ہے اور تمباکو یا سگریٹ نوشی اس کینسر کی اہم وجہ ہے، لیکن جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے انہیں ماحولیاتی، کیمیائی اثرات اور خاندانی خطرے کے عوامل کی وجہ سے پھیھڑوں کا کینسر ہونے خطرہ ہوسکتا ہے۔

کووڈ کی وبائی بیماری کے بعد پھیھڑوں کا کینسر کے بڑھنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چھاتی کے ماہر ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کہ کورونا کے دو برس کے دوران پوری توجہ کووڈ بیماری، علامت اور احتیاط پر مرکوز تھی۔چھاتی سے منسلک کئی ایسی بیماریاں بھی تھی جن کی اس دوران بہتر طور تشخیص نہیں پائی تھی، چونکہ پھیپڑوں کے کیسنر کے علامات جلدی ظاہر بھی نہیں ہوتے ہیں ۔ایسے میں اب کووڈ کے بعد تشخیص کے بعد کینسر کے مرض میں مبتلا مریض بھی سامنے آرہے ہیں اور ان مریضوں یہ کینسر کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے جو کہ کووڈ کے دوران شدید بیمار رہے ہوں۔ حالانکہ کورونا کے دوران ان بیماروں میں اس طرح کی کوئی علامت دیکھنے کو نہیں ملی تھی اور ابھی یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آگے جاکر کووڈ کے اثرات سے کس طرح کے چھاتی کےمریض سامنے آسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Cancer Scenario in Kashmir: سرطان کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں بیس فیصد کا اضافہ

پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات پر نمائدے کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ مستقل کھانسی،کھانسی کے دروان خون آنا،سینے میں درد،بھوک میں کمی یا وزن میں کمی ،سانس لینےمیں تکلیف ،گھرگھراہٹ اور تھکاوٹ کے علاوہ بار بار ہونے والے انفیکشن جیسے برونکائٹس اور نمونیا وغیرہ ایسی علامات ہیں جو کہ پھیپھڑوں کے کینسر کو ظاہر کرتی ہیں۔تاہم انہوں نے زور دیکر کہا کہ اگر کسی کو اس طرح کی کوئی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو وقت ضائع کیے بغیر مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

احتیاط سے متعلق ڈاکٹر نوید نے کہا کہ سب سے اہم چییز تو یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی تمباکو نوشی کو ترک کیا جائے۔لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پھیپھڑے آکسیجن کو فلٹر کر کے اسے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتے ہیں اور جسم کے اندر صحت کے لیے نقصان دہ کچرے کو صاف کرتے ہیں اور سگریٹ اور دیگر تمباکو نوشی سے ان فلٹرز کو بلاک نہ کریں۔

مزید پڑھیں:



علاج اور دستیاب سہولیات کے تعلق پوچھے گئے سوال کے ردعمل میں چھاتی کے ماہر ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص اور علاج کے لیے وادی کشمیر کے ہسپتالوں میں تمام طرح کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ایسے میں اس کینسر میں مبتلا کسی مریض کو جموں وکشمیر سے باہر علاج کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سرینگر: گذشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ لبلبے اور گلے کے کینسر کے بعد پستان اور اب پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ جموں و کشمیر میں سال 2021 کے دوران سرطان کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

وادی کشمیر میں جہاں خواتین میں چھاتی کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے،وہیں اب مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر کشمیر میں دوسرا عام کینسر مانا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کینسر میں مبتلا 25 فیصد مریضوں میں ابتدائی علامات ظاہر بھی نہیں ہوتی، یہ کینسر مرض کے اندر ہی اندر جڑیں مضبوط کررہا ہوتا ہے۔

کشمیر میں پھیپھڑوں کا کینسر دوسرے نمبر پر
کشمیر میں پھیپھڑوں کا کینسر بڑھنے کے وجوہات کیا ہیں۔ علامات، احتیاط اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بات کی چھاتی کے ماہر ڈاکٹر اور چسٹ میڈیسن کے پروفیسر اینڈ ہیڈ ڈاکٹر نوید نظیر شاہ سے۔Dr Naveed nazir shah interview


انہوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نہ صرف کشمیر میں اضافہ ہورہا ہے، بلکہ بھارت اور دنیا کے باقی ممالک میں بھی پھپھڑوں کا کینسر بڑھ رہا ہے۔یہ مردوں اور خواتین میں عام طور پر پائے جانے والا دوسرا کینسر یے۔مردوں میں ایک میں سے ایک مرد جبکہ خواتین میں 15 میں سے ایک خاتون کو یہ کینسر پھیلنے کا امکان رہتا ہے۔


بات چیت کے دوران ڈاکٹر نوید نظر شاہ نے کہا کہ دراصل ہمارے جسم کے تمام حصے چھوٹے چھوٹے سلیز سے مل کر بنے ہوتے ہیں اور پھپھڑوں کا کینسر اس وقت ہوتا ہے جب پھیپڑوں میں موجود سلیز بے قابو انداز میں بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور ایک گلٹی بنا لیتے ہیں جس سے ٹومر کہا جاتا ہے۔ اس میں پھیپھڑوں کے سلیز بے لگام ہوکر تقسیم ہوتے چلے جاتے ہیں اور یہ سلیز ہمارے جسم میں آکسیجن فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں مگر ان حالات میں ہماری سانس لینے کی صلاحیت خاصی خراب ہوجاتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یوں تو پھپھڑوں کے کینسر کا شکار کوئی بھی ہوسکتا ہے مگر یہ بیماری زیادہ تر تمباکو نوشی کرنے والوں میں پائی جاتی ہے، جبکہ اس بیماری کے امکانات ان افراد میں کافی بڑھ جاتے ہیں جو اپنی زندگی میں کسی بھی موقعے پر سگریٹ نوشی میں مشغول رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آبادی کا ایک بڑا حصہ سیگریٹ نوشی کررہا ہے جبکہ سگریٹ نوشی کے رجحان میں آئے روز اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے نہ صرف مرد بلکہ اسکول اور کالج طلبہ بھی اس بدعت میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے۔

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق تمباکو نوشی کے معاملے میں جموں وکشمیر ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چھٹے نمبر ہے۔ تمباکو کے دھوئیں میں 7ہزار سے زائد کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے زہریلے ہوتے ہیں۔تقریبا 7 0کیمیکلز کارسینوجن کے نام سے جانے جاتے ہیں یعنی یہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگچہ تمباکوں نوشی اور پھپھڑوں کے کینسر کے درمیان تعلق بہت مضبوط ہے اور تمباکو یا سگریٹ نوشی اس کینسر کی اہم وجہ ہے، لیکن جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے انہیں ماحولیاتی، کیمیائی اثرات اور خاندانی خطرے کے عوامل کی وجہ سے پھیھڑوں کا کینسر ہونے خطرہ ہوسکتا ہے۔

کووڈ کی وبائی بیماری کے بعد پھیھڑوں کا کینسر کے بڑھنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چھاتی کے ماہر ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کہ کورونا کے دو برس کے دوران پوری توجہ کووڈ بیماری، علامت اور احتیاط پر مرکوز تھی۔چھاتی سے منسلک کئی ایسی بیماریاں بھی تھی جن کی اس دوران بہتر طور تشخیص نہیں پائی تھی، چونکہ پھیپڑوں کے کیسنر کے علامات جلدی ظاہر بھی نہیں ہوتے ہیں ۔ایسے میں اب کووڈ کے بعد تشخیص کے بعد کینسر کے مرض میں مبتلا مریض بھی سامنے آرہے ہیں اور ان مریضوں یہ کینسر کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے جو کہ کووڈ کے دوران شدید بیمار رہے ہوں۔ حالانکہ کورونا کے دوران ان بیماروں میں اس طرح کی کوئی علامت دیکھنے کو نہیں ملی تھی اور ابھی یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آگے جاکر کووڈ کے اثرات سے کس طرح کے چھاتی کےمریض سامنے آسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Cancer Scenario in Kashmir: سرطان کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں بیس فیصد کا اضافہ

پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات پر نمائدے کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نے کہا کہ مستقل کھانسی،کھانسی کے دروان خون آنا،سینے میں درد،بھوک میں کمی یا وزن میں کمی ،سانس لینےمیں تکلیف ،گھرگھراہٹ اور تھکاوٹ کے علاوہ بار بار ہونے والے انفیکشن جیسے برونکائٹس اور نمونیا وغیرہ ایسی علامات ہیں جو کہ پھیپھڑوں کے کینسر کو ظاہر کرتی ہیں۔تاہم انہوں نے زور دیکر کہا کہ اگر کسی کو اس طرح کی کوئی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو وقت ضائع کیے بغیر مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

احتیاط سے متعلق ڈاکٹر نوید نے کہا کہ سب سے اہم چییز تو یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی تمباکو نوشی کو ترک کیا جائے۔لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پھیپھڑے آکسیجن کو فلٹر کر کے اسے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتے ہیں اور جسم کے اندر صحت کے لیے نقصان دہ کچرے کو صاف کرتے ہیں اور سگریٹ اور دیگر تمباکو نوشی سے ان فلٹرز کو بلاک نہ کریں۔

مزید پڑھیں:



علاج اور دستیاب سہولیات کے تعلق پوچھے گئے سوال کے ردعمل میں چھاتی کے ماہر ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص اور علاج کے لیے وادی کشمیر کے ہسپتالوں میں تمام طرح کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ایسے میں اس کینسر میں مبتلا کسی مریض کو جموں وکشمیر سے باہر علاج کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.