ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منی شنکر ائیر نے جموں و کشمیر جانے والے مرکزی وزراء کو بزدلانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 36 مرکزی وزراء جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں اور ان میں سے صرف پانچ ہی کشمیر جارہے ہیں'۔
منی شنکر ائیر نے کہا کہ 'یہ لوگ دھوکہ باز ہیں یہ عوام کے نمائندہ نہیں ہیں اگر یہ نمائندے ہوتے تو بہت پہلے ہی منتخب ہوئے ہوتے۔ ان بزدلوں کی طرف دیکھیں، 36 میں سے 31 جموں جا رہے ہیں اور صرف 5 کشمیر جا رہے ہیں'۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'کشمیر میں کن سے بات کرنے جا رہے ہیں؟ سابق وزرائے اعلیٰ سے؟ ان سے بات چیت نہیں کریں گے، وہ جیل میں بند ہیں، فاروق عبداللہ جیل میں ہے۔ عمر عبداللہ جیل میں ہے۔ محبوبہ مفتی جیل میں ہے۔ وہاں جا کر کس سے بات کریں گے'۔
بتا دیں مرکزی وزراء کا 36 رکنی وفد 18 سے 25 جنوری تک جموں و کشمیر کا دورہ کرے گا۔ مرکزی حکومت کے مطابق اس دورے کا مقصد عوام کو دفعہ 370 کی منسوخی کے فوائد سے واقف کرانا ہے۔ اس دوران وزراء مختلف اضلاع کا دورہ کر کے عوام سے ملاقات کریں گے۔
مرکزی وزیر وی کے سنگھ نے کہا کہ یہ پروگرام لوگوں سے ملنا ہے اور یہ جاننا ہے کہ کس طرح کی ترقی ہو رہی ہے۔ ہم لوگ یہاں نمائندوں کے طور پر یہ جاننے کے لیے آئے ہیں کہ کام کاج کس طرح سے چل رہا ہے۔ ہم لوگوں سے جاننا چاہتے ہیں کہ مزید کیا کام ہوسکتا ہے۔
وہیں حزب مخالف جماعتوں اور کشمیر کی علاقائی جماعتوں نے کابینہ وزراء کے اس دورے کو ایک 'پروپیگنڈا مشن' قرار دیا ہے۔
کانگریسی رہنما کپل سبل نے کہا تھا کہ ' امت شاہ کہتے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے، اگر ایسا ہے تو کیوں 36 پروپیگنڈا کرنے والوں کو کشمیر بھیجیں؟ کیوں نہیں پروپیگنڈہ نہ کرنے والوں کو صورتحال کو سمجھنے کے لیے وہاں جانے اجازت نہیں دی جاسکتی ہے'۔