ETV Bharat / state

’ٹڈیوں کے جھنڈ عنقریب جموں وکشمیر میں داخل ہو سکتے ہیں‘

author img

By

Published : Jun 2, 2020, 7:48 PM IST

ماہرین کے مطابق ٹڈیوں کے جھنڈ عنقریب ممکنہ طور جموں و کشمیر داخل ہو سکتے ہیں اور فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

’ٹڈیوں کے جھنڈ عنقریب جموں وکشمیر میں داخل ہو سکتے ہیں‘
’ٹڈیوں کے جھنڈ عنقریب جموں وکشمیر میں داخل ہو سکتے ہیں‘

شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں کے پروفیسر آر کے گپتا کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کے جھنڈ امکانی طور پر عنقریب پنجاب اور جموں وکشمیر میں داخل ہو جائیں گے۔ بقول ان کے ٹڈیوں کے جھنڈ اس وقت گجرات، مہاراشٹرا، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں سرگرم ہیں اور وہ عنقریب پنجاب اور جموں و کشمیر میں وارد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ ہی یہ جھنڈ تیزی سے پھیل جائیں گے اور فصلوں کے بے پناہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ آر کے گپتا نے بتایا کہ امسال ٹڈیوں کے حملے زیادہ ہی باعث تشویش ہیں کیونکہ پہلے ان کے حملے راجستھان تک ہی محدود رہتے تھے لیکن رواں برس یہ تیزی سے باقی حصوں میں بھی پھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال گزشتہ جموں اور کٹھوعہ کے کچھ علاقوں میں گراس ہوپرس کے حملے پر ہوئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا پھیلاؤ چوہوں، پرندوں وغیرہ کی گھٹتی آبادی کی ایک وجہ ہے۔

آر کے گپتا نے کہا ’’ٹڈی در اصل گراس ہوپرس کی ہی ایک قسم ہے۔ ایک کلو میٹر اراضی پر پھیلا ٹڈیوں کا جھنڈ اتنی غذا کھاتا ہے جتنا 35 ہزار لوگ کھاتے ہیں اور امسال تیز ہوائیں چلنے کے پیش نظر وہ تیزی سے پھیل بھی سکتے ہیں اور معمول سے زیادہ غذا بھی کھا سکتے ہیں۔‘‘

آر کے گپتا کے مطابق بھارت میں ٹڈیوں کی صرف چار ہی قسمیں پائی جاتی ہیں اور ان میں سے ریگستانی ٹڈی سب سے خطرناک قسم ہے جو ہوا کے ساتھ ایک دن میں ڈیڑھ سو کلو میٹر کی مسافت طے کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مون سون سے قبل ہندوستان کو ہمیشہ ان ٹڈیوں کے حملوں کا خطرہ در پیش رہا ہے۔ اور باغوں اور کھیتوں پر ٹڈیوں کے حملوں سے بھارت اقتصادی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔

آر کے گپتا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی اقتصادی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے اور ٹڈیوں کے حملے سے حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹڈیوں سے نجات پانے کے لئے جراثیم کش ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے وہ اس کے عادی ہو سکتے ہیں اس کے بجائے اگر کسی فطری طریقہ کار کو اپنایا جائے تو شاید ہم اپنی فصلوں کو بچا سکتے ہیں۔

پروفیسر آر کے گپتا نے کہا کہ اس وقت ٹڈیوں کے جھنڈ سے چھٹکارا پانے کے لئے کیمیائی اور میکنیکل طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے اور اس میں سے میکنیکل طریقہ کار جیسے گڑھے کھودنا، ڈھول بجانا وغیرہ زیادہ موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں کے پروفیسر آر کے گپتا کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کے جھنڈ امکانی طور پر عنقریب پنجاب اور جموں وکشمیر میں داخل ہو جائیں گے۔ بقول ان کے ٹڈیوں کے جھنڈ اس وقت گجرات، مہاراشٹرا، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں سرگرم ہیں اور وہ عنقریب پنجاب اور جموں و کشمیر میں وارد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ ہی یہ جھنڈ تیزی سے پھیل جائیں گے اور فصلوں کے بے پناہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ آر کے گپتا نے بتایا کہ امسال ٹڈیوں کے حملے زیادہ ہی باعث تشویش ہیں کیونکہ پہلے ان کے حملے راجستھان تک ہی محدود رہتے تھے لیکن رواں برس یہ تیزی سے باقی حصوں میں بھی پھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال گزشتہ جموں اور کٹھوعہ کے کچھ علاقوں میں گراس ہوپرس کے حملے پر ہوئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا پھیلاؤ چوہوں، پرندوں وغیرہ کی گھٹتی آبادی کی ایک وجہ ہے۔

آر کے گپتا نے کہا ’’ٹڈی در اصل گراس ہوپرس کی ہی ایک قسم ہے۔ ایک کلو میٹر اراضی پر پھیلا ٹڈیوں کا جھنڈ اتنی غذا کھاتا ہے جتنا 35 ہزار لوگ کھاتے ہیں اور امسال تیز ہوائیں چلنے کے پیش نظر وہ تیزی سے پھیل بھی سکتے ہیں اور معمول سے زیادہ غذا بھی کھا سکتے ہیں۔‘‘

آر کے گپتا کے مطابق بھارت میں ٹڈیوں کی صرف چار ہی قسمیں پائی جاتی ہیں اور ان میں سے ریگستانی ٹڈی سب سے خطرناک قسم ہے جو ہوا کے ساتھ ایک دن میں ڈیڑھ سو کلو میٹر کی مسافت طے کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مون سون سے قبل ہندوستان کو ہمیشہ ان ٹڈیوں کے حملوں کا خطرہ در پیش رہا ہے۔ اور باغوں اور کھیتوں پر ٹڈیوں کے حملوں سے بھارت اقتصادی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔

آر کے گپتا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی اقتصادی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے اور ٹڈیوں کے حملے سے حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹڈیوں سے نجات پانے کے لئے جراثیم کش ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے وہ اس کے عادی ہو سکتے ہیں اس کے بجائے اگر کسی فطری طریقہ کار کو اپنایا جائے تو شاید ہم اپنی فصلوں کو بچا سکتے ہیں۔

پروفیسر آر کے گپتا نے کہا کہ اس وقت ٹڈیوں کے جھنڈ سے چھٹکارا پانے کے لئے کیمیائی اور میکنیکل طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے اور اس میں سے میکنیکل طریقہ کار جیسے گڑھے کھودنا، ڈھول بجانا وغیرہ زیادہ موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.