’’ٹویٹر کے قوانین کی خلاف ورزی کی پاداش میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے کشمیر سے شائع ہونے والے انگیرزی جریدے کے (ٹویٹر) ہینڈل کو معطل کر دیا ہے۔
اگست 2020میں نیوز میگزین کی جانب سے محرم کے ایام میں عزاداروں پر پیلٹ کے استعمال پر ایک رپورٹ نشر کی تھی جسے ٹویٹر نے ’’قوانین کی خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے ’’دی کشمیر والا‘‘ کے ٹویٹر ہینڈل کو معطل کر دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے میگزین کے مدیر اعلیٰ فہد شاہ نے اس طرح کے اقدامات کو آزادی صحافت پر کاری ضرب سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم گزشتہ سال (2020) کی بعض چنندہ خبریں، رپوتاژ ٹویٹر پر شئیر کر رہے تھے کہ محرم میں شائع شدہ اسٹوری کو ’بہانہ‘ بنا کر ٹویٹر نے ہمارا ہنڈل بند کر دیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ادارہ نے اس ضمن میں ٹویٹر سے رجوع کیا تاہم ابھی تک کوئی مثبت جواب انہیں موصول نہیں ہوا ہے۔ شاہ کے مطابق ’’عالمگیر سطح پر صحافت اور صحافیوں کا گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، ہمارا ٹویٹر اکائونٹ بند کرنے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔‘‘
دریں اثناء سابق وزیر اعلیٰ و پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی ٹویٹر انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹویٹ کیا: ’’مین اسٹریم میڈیا بھی ان خبروں اور اس آواز کو بلند کرنے کی ہمت نہیں کر سکتی، جس کا مظاہرہ مقامی میڈیا کر رہا ہے۔ ’دی کشمیر والا‘ کے ٹویٹر ہینڈل کو بند کرنے کا مطلب ہی نہیں بنتا۔ یا شاید وہ ایسے اقدامات سے صحیح آواز کو دبانے اور غلط خبریں بیان کرنے والے اداروں کو کھلی چھوٹ دینا چاہتے ہیں۔‘‘