وہیں گزشتہ 26 دنوں سے جموں و کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کو آئے روز مزید سخت کیا جا رہا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق تاحال جموں و کشمیر میں 245 افراد کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد نگہداشت میں ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں کیسز منفی بھی پائے جارہے ہیں لیکن ٹسٹنگ میں تیزی لانے کے ساتھ ہی مثبت کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
لاک ڈاؤن سے سڑکیں اور بازار ویرانی میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
گھروں کے باہر یا سیکورٹی اہلکار یا طبی عملہ ہی نظر آرہے ہیں، جبکہ عام لوگ گھروں میں ہی محدود ہیں۔ پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے سینکڑوں افراد کے خلاف کیسز درج کیے ہیں جبکہ کئی دکانوں و گاڑیوں کو ضبط بھی کیا گیا ہے۔
لاک ڈاؤن سے لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہے، جس کی وجہ سے رضاکار تنظیمیں ضرورت مندوں کیلیے سرگرم ہے۔
انتظامیہ نے کئی علاقوں کو ریڈ زونز میں تبدیل کیا ہے جہاں کسی بھی فرد کو آنے یا جانے کی اجازت نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں لوگوں کے گھروں تک ضروری اشیاء خدمات پہنچائے جائیں گی۔