ETV Bharat / state

'انتظامیہ نے 11 ملازمین کو برطرف کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا'

یفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز مزید 11 سرکاری ملازمین کو 'ملک کی سلامتی کے مفاد میں' ملازمت سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

'انتظامیہ نے 11 کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا'
'انتظامیہ نے 11 کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا'
author img

By

Published : Jul 12, 2021, 7:41 PM IST

سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے 11 کشمیری سرکاری ملازمین کو کسی جواب طلبی کے بغیر ملازمت سے برخواست کر کے اپنی عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا: 'یہ بات نہایت ہی تعجب انگیز ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کسی وجہ بتاﺅ نوٹس کے بغیر یک طرفہ طور کشمیر کے 11 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر کے اس بات کا بخوبی ثبوت دیا ہے کہ وہ عوامی معاملات میں کسی طرح کی مصالحت کے لئے تیار نہیں ہے اور اُس کو عوام کے ساتھ کسی موثر رابطے کی بھی ضرورت نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا: 'پس ریاستی انتظامیہ کو سمجھنا چاہئے کہ وہ عوامی مفاد کے حصول کے راستے میں کانٹے بچھا رہی ہے جس سے حکومت کے لئے درکار رابطے کو کوئی موقع فراہم نہیں رہے گا'۔

پروفیسر سوز نے کہا کہ اب دنیا کے سامنے یہ بات آشکار ہو گئی ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ مرکزی ہدایات کے تحت ہر وہ بات کرنے کے لئے تیار ہے جس سے اس کی عوام دشمنی ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا: 'اس سخت گیر کاروائی کا اندونہاک پہلو یہ بھی ہے کہ ان سرکاری ملازمین کو قواعد کے تحت اپنی رائے پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی'۔

ان کا بیان میں مزید کہنا تھا: 'لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ثابت کر دیا ہے کہ اُس کو رائے عامہ کا کوئی لحاظ نہیں ہے اور وہ اپنے غیر جمہوری اقدامات کے لئے جواب دہ بھی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے الزام میں سرکاری ملازمین برخاست

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز مزید 11 سرکاری ملازمین کو 'ملک کی سلامتی کے مفاد میں' ملازمت سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

جن 11 کشمیری ملازمین کو سرکاری ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے ان میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو فرزند بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ ماہ قریب پانچ کشمیری سرکاری ملازمین بشمول ایک اسسٹنٹ پروفیسر، ایک نائب تحصیلدار اور تین اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا۔

یو این آئی

سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے 11 کشمیری سرکاری ملازمین کو کسی جواب طلبی کے بغیر ملازمت سے برخواست کر کے اپنی عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا: 'یہ بات نہایت ہی تعجب انگیز ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کسی وجہ بتاﺅ نوٹس کے بغیر یک طرفہ طور کشمیر کے 11 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر کے اس بات کا بخوبی ثبوت دیا ہے کہ وہ عوامی معاملات میں کسی طرح کی مصالحت کے لئے تیار نہیں ہے اور اُس کو عوام کے ساتھ کسی موثر رابطے کی بھی ضرورت نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا: 'پس ریاستی انتظامیہ کو سمجھنا چاہئے کہ وہ عوامی مفاد کے حصول کے راستے میں کانٹے بچھا رہی ہے جس سے حکومت کے لئے درکار رابطے کو کوئی موقع فراہم نہیں رہے گا'۔

پروفیسر سوز نے کہا کہ اب دنیا کے سامنے یہ بات آشکار ہو گئی ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ مرکزی ہدایات کے تحت ہر وہ بات کرنے کے لئے تیار ہے جس سے اس کی عوام دشمنی ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا: 'اس سخت گیر کاروائی کا اندونہاک پہلو یہ بھی ہے کہ ان سرکاری ملازمین کو قواعد کے تحت اپنی رائے پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی'۔

ان کا بیان میں مزید کہنا تھا: 'لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ثابت کر دیا ہے کہ اُس کو رائے عامہ کا کوئی لحاظ نہیں ہے اور وہ اپنے غیر جمہوری اقدامات کے لئے جواب دہ بھی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے الزام میں سرکاری ملازمین برخاست

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز مزید 11 سرکاری ملازمین کو 'ملک کی سلامتی کے مفاد میں' ملازمت سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

جن 11 کشمیری ملازمین کو سرکاری ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے ان میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو فرزند بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ ماہ قریب پانچ کشمیری سرکاری ملازمین بشمول ایک اسسٹنٹ پروفیسر، ایک نائب تحصیلدار اور تین اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.