جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پیر کے روز ایک بار پھر اتفاق رائے سے تین برس کے لیے پی ڈی پی کی صدر منتخب ہوئیں۔
محبوبہ مفتی سنہ 2016 سے پارٹی کی صدارت تھامے ہوئے ہیں۔ وہ سال 2016 میں اپنے والد مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد پارٹی صدر مقرر ہوئی تھیں۔
دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے ورکرز نے مجھے پھر سے ایک ذمہ داری سونپی ہے اور جموں و کشمیر میں حالات کچھ مختلف اور مشکل ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے پی ڈی پی کا وجود عمل میں آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے لیے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کی خواہشات اور احساس کی ترجمانی کرنے کے لیے پی ڈی پی پارٹی بنائی گئی ہے اور ہم لوگوں کی ترجمانی کرتے آئے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔
'عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لئے پاکستان سے بات کرنی ضروری'
اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید صاحب کا ویژن ہی ہمارا ایجنڈا رہا ہے اور مستقبل میں بھی وہی ایجنڈا رہے گا۔
'عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لئے پاکستان سے بات کرنی ضروری'
انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کو جنگ کا اکھاڑہ نہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کے مابین امن کا پُل بنانے کی کوشش رہے گی۔'
انسپکٹر جنرل وجے کمار کی جانب سے دئے گئے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ اپنا کام کریں گے اور ہم اپنا کام کریں گے۔ لوگوں پر جو ظلم ہو رہا ہے۔ ایک باپ اپنے بیٹے کی لاش مانگتا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں۔ اس وقت جموں و کشمیر کے عوام جن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس کے خلاف میں آواز اٹھاتی رہوں گی۔ اگر آئی جی کو لگتا ہے کہ میں قانون کے خلاف بات کر رہی ہوں تو اس کے لیے مجھے گرفتار کرنا ہے تو وہ اپنی ڈیوٹی کریں اور میں اپنی ڈیوٹی کروں گی۔
واضح رہے کہ محبوبہ مفتی کی تین سالہ صدارت کا وقت سال گذشتہ کے ماہ اکتوبر میں ہی اختتام ہو رہا تھا لیکن کورونا وبا کے باعث صدر منتخب کرنے کے لئے انتخابات منعقد نہیں کئے جا سکے اور وہ آج ایک بار پھر اتفاق رائے سے تین برس کے لیے پی ڈی پی کی صدر منتخب ہوئیں۔