کشمیر زون پولیس انسپکٹر وجے کمار کا کہنا ہے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات لاوے پورہ میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں کے معاونین کی نعشوں کو انکے لواحقین کو واپس دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے-
سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وجے کمار نے لاوے پورہ متنازعہ تصادم کے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ یہ معاملہ کافی سنجیدہ ہے اور اس کی تحقیقات 60 فی صد مکمل ہوچکی ہے-
انکا کہنا کہنا تھا کہ پولیس میٹہ ڈاٹا جمع کر رہی ہے اور دس روز میں پوری تحقیقات مکمل ہوگی-
انکا کہنا تھا کہ تحقیقات کی سیاسی جانکاری سے لواحقین کو آگاہ کیا جائے گا اور ابھی تک ان مہلوکین کے متعلق یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے معاونین تھے-
انہوں نے مزید کہا کہ ان مہلوکین کی جسد کو لواحقین کے سپرد کرنے کا سوال ہی پید نہیں ہوتا ہے کیونکہ کووڈ 19 کے احتیاطی تدابیر کی عمل آوری کرنا لازمی ہے-
انکا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے جنازوں میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوتی ہے، لوگ مشتعل ہوتے ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس سے پولیس کہ تنقید ہوتی ہے-
قابل ذکر ہے لاوے پورہ میں فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک کئے تھے، تاہم مہلوکین کے لواحقین نے الزام عاید کیا یے کہ ان کے بیٹوں کو فرضی چھڑپ میں ہلاک کیا گیا ہے-
مہلوکین کی شناخت پلوامہ اور شوپیان اضلاع کے اعجاز مقبول گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون کے بطور ہوئی تھی-
ان کے لواحقین نے احتجاج بھی کیا ہے اور لاشوں کو ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے-