سرینگر:وادی کشمیر میں بھی پالی سسٹک اوررین سنڈروم یعنی پی سی او ایس(پی کوس) میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ایسے میں روزانہ کی او پی ڈی میں سو میں سے 20 سے 25 خواتین اس بیماری میں مبتلا پائی جاتی ہیں۔موٹاپا یا وزن بڑھنے کے ساتھ ہی پی کوس کی پیچیدگیاں سامنے آتی ہیں۔
پی کوس، بیماری کے علامات کیا ہیں، وجوہات اور کیا اس کا علاج ممکن ہے اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے کی ماہر نسواں ڈاکٹر صباحت رسول سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ نو عمر لڑکیوں میں پائی جانی والی بیماری پالی سسٹک اوررین سنڈروم ایک ایسی بیماری ہے جسے خواتین میں ہارمونل عدم توازن اور میٹابولزم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جوان لڑکیوں میں ماہواری کی بے قاعدگی سے شروع ہوکر نہ صرف بانجھ پن کا باعث بنتی ہے، بلکہ عمر بڑھنے کے علاوہ یہ دیگر بیماریاں جیسے ذیابطیس، بلڈ پریشر، دل کے امراض، موٹاپا اور نفسیاتی مسائل بھی پیدا کرتی ہیں۔
ڈاکٹر صباحت نے کہا کہ اس بیماری کا جنیات سے راست تعلق ہے، لیکن خواتین میں معمول کے وزن کے اضافے سے پی سی او ایس اپنے علامات ظاہر کرنا شروع کرتی ہے۔یہ بیماری اس وقت ظاہر ہونے لگتی ہے جب نو عمر لڑکیوں میں ماہواری ہونا شروع جاتی ہیں اور ماہواری کی شروعات میں ہی بے قاعدگی اس بیماری کی پہلی علامت کے طور دیکھنے میں آتی ہے۔اس کے بعد آہستہ آہستہ بالوں کا پتلا ہونا ،مہاسے،چہرے اور جسم پر سخت اور غیر ضروری بال نکلنا وغیرہ علامات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے کشمیر میں بھی اب نوعمر لڑکیاں میں پی کوس میں متاثر پائی جاتی ہیں۔ایسے میں روزانہ کی او پی ڈی متاثریں الگ الگ علامات لے کر آتی ہے۔
بات چیت کے دوران ڈاکٹر صباحت نے کہا کہ کھانے پینے کا بھی اس بیماری کا براہ راست تعلق ہے ۔جینیاتی عنصر اور غیر صحت مند غذا کا چلن پی کوس اہم اسباب مانے جاتے ہیں۔ وہیں موبائل کا بے تحاشا استعمال، جسمانی ورزش نہ کرنا اور جنک فوڈ کا استعمال ایسے محرکات ہیں جو کہ پی کوس کو دعوت دیتے ہے۔
مزید پڑھیں:
"پی کوس" بانجھ پن ہی نہیں بلکہ دیگر بیماریوں کی وجہ بھی بن رہا ہے
ڈاکٹر صباحت رسول نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق مکمل معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی خواتین علاج سے رہ جاتی ہیں ،کئی تشخیص اور کئی ساری خواتین صحیح علاج نہ ملنے سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا مکمل علاج ابھی تک ممکن نہیں ہوپایا۔تاہم احتیاط اور طرز زندگی میں تبدیلی لاکر اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں پی کوس سوسائٹی انڈیا کی جانب سے سرینگر میں اس بیماری سے متعلق آگہی کے طور ایک سمینار کا اہتمام کیا۔ جس میں وادی کشمیر ڈاکٹروں کے علاوہ باہر کے ماہرین نے بھی شرکت کی۔